قومی خبریں

مہاراشٹر: پونے واقع ’شنیوار واڑہ‘ میں نماز کی ادائیگی کے خلاف ہنگامہ، پولیس نے درج کی ایف آئی آر

شنیوار واڑہ ایک محفوظ یادگار ہے۔ نماز کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہاں کسی بھی طرح کی مذہبی سرگرمی پر پابندی ہے، حالانکہ نماز والی جگہ پر ’شدھی کرن‘ کی رسم ادا کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نماز پڑھتی ہوئی برقع نشیں خواتین (بائیں) اور گائے کے پیشاب سے ’شدھی کرن‘ کرتے بی جے پی لیڈر (دائیں)، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

نماز پڑھتی ہوئی برقع نشیں خواتین (بائیں) اور گائے کے پیشاب سے ’شدھی کرن‘ کرتے بی جے پی لیڈر (دائیں)، تصویر سوشل میڈیا

 

مسلمانوں میں نماز پابندیٔ وقت کے ساتھ پڑھنے کو بہت اہمیت حاصل ہے، اور یہی وجہ ہے کہ سیر و سیاحت کے دوران یا کسی کے گھر مہمان بن کر جانے والا نمازی اکثر مصلیٰ بچھا کر وہیں نماز پڑھ لیتا ہے۔ لیکن اس طرح کا عمل کئی بار تنازعہ کا شکار ہو جاتا ہے۔ مہاراشٹر کے پونے واقع ’شنیوار واڑہ‘ میں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ دیکھنے کو ملا ہے۔ گزشتہ دنوں نے کچھ برقع نشیں خواتین نے ’شنیوار واڑہ‘ احاطہ میں نماز ادا کی، جس کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔ یہ ویڈیو سامنے آتے ہی ہندوتوا تنظیموں اور بی جے پی لیڈران نے سخت الفاظ میں احتجاج کیا، اور آج نماز والی جگہ پر ’شدھی کرن‘ کا عمل انجام دیا گیا ہے۔

Published: undefined

نماز کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد دایاں محاذ تنظیموں سے جڑے کارکنان نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کی بات کہی ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ میدھا کلکرنی نے تو کچھ لوگوں کے ساتھ احتجاجی مظاہرہ کیا اور ’گئو موتر‘، یعنی گائے کے پیشان سے جائے وقوع کا ’شدھی کرن‘ کیا۔ اس تنازعہ کو بڑھتا ہوا دیکھ کر پولیس نے علاقے میں سیکورٹی بڑھا دی ہے۔

Published: undefined

ہندوتوا تنظیموں کے کارکنان اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ میدھا کلکرنی کے احتجاجی مظاہرہ کے بعد پونے سٹی پولیس نے نماز ادائیگی معاملہ میں کیس درج کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اے ایس آئی میں کام کرنے والے ایک شخص نے بھی نماز کے خلاف پولیس میں شکایت کی ہے۔ اس شکایت میں آثار قدیمہ والی جگہ کے اصولوں کی خلاف ورزی کی بات کہی گئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ محفوظ یادگاروں پر اصول توڑنے والے کے خلاف سخت کارروائی کا التزام ہے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ شنیوار واڑہ ایک محفوظ یادگار ہے۔ نماز کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہاں کسی بھی طرح کی مذہبی سرگرمی پر پابندی ہے، حالانکہ نماز والی جگہ پر ’شدھی کرن‘ کی رسم ادا کی گئی ہے۔ اس معاملے میں سیاسی بیان بازیاں بھی شروع ہو گئی ہیں۔ مہاراشٹر حکومت میں وزیر نتیش رانے کا کہنا ہے کہ شنیوار واڑہ ہندو وقار کی علامت ہے اور ہندو طبقہ کو اس سے گہرا لگاؤ ہے۔ انھوں نے سوال پوچھا کہ اگر کوئی ہندو شخص حاجی علی درگاہ پر ہنومان چالیسا پڑھیں گے تو کیا مسلمانوں کو اعتراض نہیں ہوگا؟

Published: undefined

اس معاملے میں اپوزیشن لیڈران نے بی جے پی اور ہندوتوا تنظیموں پر نفرت کی سیاست کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ میدھا کلکرنی کے مظاہرہ پر کی مذمت کرتے ہوئے این سی پی لیڈر روپالی تھومبرے نے کہا کہ ’’ہمیں میدھا کلکرنی جیسی ناخواندہ خاتون سے ہندوتوا کا سبق نہیں پڑھنا چاہیے۔ ان کے عمل کی وجہ سے پونے میں ہندو اور مسلم کے درمیان کشیدگی پیدا ہو رہی ہے، سماج میں بدامنی پھیل رہی ہے۔‘‘ تھومبرے نے میدھا کلکرنی کے خلاف معاملہ درج کر سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined