قومی خبریں

مہاراشٹر: 'اورنگ زیب کی قبر ہٹاؤ ورنہ اسے کار سیوک ہٹا دیں گے'، ہندو تنظیموں کی فڑنویس حکومت کو سخت وارننگ

وی ایچ پی کی ناراضگی کے بعد چھترپتی سمبھا جی شہر کے خلد آباد میں اورنگ زیب کی قبر کی سیکوریٹی بڑھا دی گئی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں نے فڑنویس حکومت کی منشا پر سوال اٹھایا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

 

مہاراشٹر میں اورنگ زیب کے معاملے کو لے کر ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے۔ ہندو تنظیموں نے مہاراشٹر میں اورنگ زیب کی قبر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے فڑنویس حکومت کو وارننگ دے ڈالی ہے۔ ہندو تنظیم نے کہا ہے کہ قبر کو جلد ہٹایا جائے نہیں تو ایودھیا کی طرح کار سیوک ہٹا دیں گے۔ قبر ہٹانے کو لے کر وی ایچ پی اور بجرنگ دل نے آج مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

بجرنگ دل کے سمبھا جی نگر کے رہنما نتن مہاجن نے کہا، "اورنگ زیب نے لاکھوں قتل کیے، کاشی اور متھرا کے مندرسمیت ہزاروں مندر توڑے، لاکھوں گایوں کا قتل کیا۔ ظالم حکمراں کی تعریف و توصیف کرنے کا کام برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ایسے میں اورنگ زیب کی قبر کو ہٹایا جائے۔" انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر قبر نہیں ہٹائی گئی تو وہ بابری مسجد کی طرز پر ہٹا دیں گے۔

Published: undefined

وشو ہندو پریشد کی ناراضگی کے درمیان چھترپتی سمبھا جی شہر کے خلد آباد میں اورنگ زیب کی قبر کی سیکوریٹی بڑھا دی گئی ہے۔ وہاں پولیس کا بندوبست بڑھایا گیا ہے۔ آنے جانے والوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ ہندو تنطیموں کے احتجاجی مظاہروں کو دیکھتے ہوئے نگرانی بڑھا دی گئی ہے۔ وہیں اپوزیشن پارٹیاں پورے معاملے پر فڑنویس حکومت کی منشا پر سوال اٹھا رہی ہیں۔ ساتھ ہی پولرائزیشن کرنے اور سماج کو تقسیم کرنے کا الزام بھی لگا رہی ہیں۔

Published: undefined

سماج وادی پارٹی کے ابو اعظمی کے بیان سے شروع ہوا یہ ہنگامہ فی الحال رکتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اس کی سیاسی آہٹ اب کئی ریاستوں تک پہنچ گئی ہے ہے۔ اس بیان کے لیے ابو اعظمی کو ایوان سے معطل بھی کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

ادھر این سی پی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے اس پورے معاملے کو لے کر کہا کہ یہ معاملہ کسی پارٹی کا نہیں، بلکہ تاریخ سے جڑا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ اس معاملے میں کسی بھی رہنما کو مداخلت کرنی چاہیے۔ تاریخ داں اس معاملے پر بات کر سکتے ہیں۔ میں مہاراشٹر حکومت سے گزارش کروں گی کہ اس پر تاریخ نویسوں سے رائے لے کر ہی کچھ کرنا چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined