قومی خبریں

مہاکمبھ کے دوران بھگدڑ میں ہوئی اموات پر 3 فروری کو سماعت کرے گا سپریم کورٹ

مفاد عامہ کی عرضی میں یہ ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وی آئی پی موومنٹ سے عام عقیدت مندوں کی سیکیورٹی متاثر نہ ہو، ان کے لیے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا /آئی اے این ایس

 

پریاگ راج کے مہاکمبھ میں بھگدڑ کے حوالے سے سپریم کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی داخل کی گئی ہے۔ عدالت نے اس عرضی کو سماعت کے لیے قبول کر لیا ہے۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق اس عرضی کو 3 فروی کی سماعت کے لیے درج کر لیا گیا ہے۔ عرضی میں عقیدت مندوں کی حفاظت کے لیے ہدایت دینے اور قوانین کی تعمیل کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ 29 جنوری کو پریاگ راج مہاکمبھ بھگڈر میں کم ازکم 30 لوگوں کی موت ہو گئی تھی اور دیگر 60 زخمی ہو گئے تھے۔

Published: undefined

سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کردہ مقدمے کی فہرست کے مطابق عرضی گزار وکیل وشال تیواری کی جانب سے مہاکمبھ حادثے کے حوالے سے داخل مفاد عامہ کی عرضی پر 3 فروری کو چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ سماعت کرے گی۔ عرضی میں بھگڈر کے واقعات کو روکنے اور زندگی کے بنیادی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں وکیل وشال تیورای کی جانب سے داخل کی گئی عرضی میں مرکز اور تمام ریاستوں کو فریق بناتے ہوئے مہاکمبھ میں عقیدت مندوں کے لیے محفوظ ماحول بنانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

علاوہ ازیں عرضی میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام ریاستوں کو سیکیورٹی سے متعلق معلومات فراہم کرانے اور ہنگامی حالات میں اپنے رہائشیوں کی مدد کے لیے پریاگ راج میں سہولتی مراکز قائم کیے جانے چاہیے۔ ساتھ ہی عقیدت مندوں کی مدد کے لیے کئی زبانوں میں سائن بورڈ اور اعلانات کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ ان سہولتی مراکز کو اپنی ریاستوں سے آنے والے لوگوں کی حفاظت کے لیے کام کرنا چاہیے۔ ہنگامی صورتحال میں یہ مراکز کسی بھی مدد کے لیے تیار رہیں۔ علاوہ ازیں لوگوں کو سیکیورٹی پروٹوکول کے بارے میں ایس ایم ایس اور وہاٹس ایپ کے ذریعہ جانکاری دی جانی چاہیے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ مفاد عامہ کی اس عرضی میں یہ ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وی آئی پی موومنٹ سے عام عقیدت مندوں کی سیکیورٹی متاثر نہ ہو، ان کے لیے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو اور مہاکمبھ میں عقیدت مندوں کے داخل ہونے اور نکلنے کے لیے زیادہ سے زیادہ جگہ فراہم کی جانی چاہیے۔ علاوہ ازیں عرضی میں اترپردیش حکومت کو 29 جنوری کو مہاکمبھ میں ہوئے حادثے پر اسٹیٹس رپورٹ پیش کرنے اور لاپرواہی برتنے والے افراد اور افسران کے خلاف قانونی کارراوئی شروع کرنے کی ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined