قومی خبریں

مدھیہ پردیش: کانگریس کے جارحانہ انداز سے گھبرائی شیوراج حکومت، اسمبلی کا آخری اجلاس دو دن میں ہی ختم

کمل ناتھ نے کہا کہ اس بار پورا اندیشہ تھا کہ مہاکال لوک میں ہوئی بدعنوانی، ستپوڑا کی اسپانسرڈ آتشزدگی، مہنگائی، بے روزگاری، منہدم نظام انصاف جیسے اہم ایشوز پر بحث کرنے کی بی جے پی حکومت میں طاقت نہیں

<div class="paragraphs"><p>مدھیہ پردیش اسمبلی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

مدھیہ پردیش اسمبلی، تصویر سوشل میڈیا

 

مدھیہ پردیش کی 15ویں اسمبلی کا آخری اجلاس دو دن میں ہی ختم کر دیا گیا۔ اس اجلاس کے پہلے دن سے کانگریس نے جہاں قبائلیوں پر مظالم اور ’مہاکال لوک گھوٹالہ‘ پر بحث کرائے جانے کے مطالبہ کو لے کر ہنگامہ کیا تو وہیں بی جے پی حکومت بحث سے بھاگتی نظر آئی۔ حالانکہ ہنگامہ کے درمیان حکومت نے تمام سرکاری کام پورے کیے اور ضمنی بجٹ سمیت تمام بلوں کو پاس کرا لیا۔

Published: undefined

ریاست کی 15ویں اسمبلی کا اجلاس پانچ دن کا تھا، جو 11 جولائی سے 15 جولائی تک چلنا تھا۔ لیکن اجلاس کے پہلے دن سے ہی اپوزیشن کے تلخ تیور تھے اور حکومت بھی جواب دینے سے بھاگ رہی تھی۔ اسمبلی اجلاس کے پہلے دن سے ہی کانگریس نے قبائلیوں پر مظالم، مہاکال لوک گھوٹالہ اور ستپوڑا بھون میں آگ لگنے جیسے مسائل کو اٹھایا اور اس پر ہنگامہ بھی ہوا۔ نتیجہ کار پہلے دن دو گھنٹے ہی کارروائی چل پائی اور دوسرے دن بھی تقریباً دو گھنٹے ہی ایوان چل سکا۔

Published: undefined

اسمبلی اجلاس کے دوسرے دن وقفہ سوالات کے بعد توجہ دلاؤ نوٹس پڑھی ہوئی مانی گئیں۔ اس کے بعد اپوزیشن نے قبائلیوں پر مظالم کے مسئلہ کو لے کر ہنگامہ شروع کر دیا۔ کانگریس رکن اسمبلی اسپیکر کی کرسی کے آگے ویل میں پہنچ گئے اور زوردار نعرے بازی کی۔ قبائلی رکن اسمبلی پھندے لال سنگھ مارکو نے قبائلی ایشوز پر بحث کرانے کا مطالبہ کیا جس پر اسمبلی اسپیکر نے انھیں سیٹ پر جانے کو کہا۔

Published: undefined

بڑھتے ہنگامہ کے سبب 10 منٹ کے لیے کارروائی کو ملتوی کر دیا گیا۔ ایوان کی کارروائی جیسے ہی دوبارہ شروع ہوئی تو پارلیمانی امور کے وزیر نروتم مشرا نے کانگریس کے رویہ کو افسوسناک بتایا۔ جبکہ حزب مخالف لیڈر ڈاکٹر گووند سنگھ نے قبائلیوں پر مظالم کا ایشو اٹھایا اور اس دوران ہنگامہ چلتا رہا اور کانگریس اراکین اسمبلی پھر سے ویل میں پہنچ گئے۔ انھوں نے قبائلی مظالم کے ساتھ مہاکال لوک احاطہ میں مورتیوں کے مسئلہ کو اٹھایا۔

Published: undefined

ایک طرف جہاں کانگریس کا ہنگامہ چلتا رہا، تو وہیں دوسری طرف سرکاری کام نمٹائے جاتے رہے۔ 26 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے ضمنی بجٹ کے ساتھ دیگر بل پیش کیے گئے اور انھیں پاس کرا لیا گیا۔ کاگنریس کے ہنگامے کے درمیان پارلیمانی امور کے وزیر نروتم مشرا نے کارروائی کو ملتوی کرنے کی تجویز رکھتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش اسمبلی کے موجودہ اجلاس کے لیے مقررہ وقت میں سرکاری، مالیاتی اور دیگر ضروری کام پورے ہو چکے ہیں۔ اس لیے اسمبلی کے طریقہ کار اور کارروائی سے متعلق اصولوں کے تحت میں تجویز پیش کرتا ہوں کہ ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کی جائے۔ اس کے بعد اسپیکر نے ایوان کی کارروائی ملتوی کر دی اور قومی ترانہ کے ساتھ ایوان غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہو گیا۔

Published: undefined

مدھیہ پردیش اسمبلی میں کچھ ہی گھنٹے چلے مانسون اجلاس کے اچانک ملتوی کیے جانے کے اعلان پر ریاستی کانگریس صدر کمل ناتھ نے کہا کہ مجھے اس بات کا پورا اندیشہ تھا کہ مہاکال لوک میں ہوئی بدعنوانی، ستپوڑا کی اسپانسرڈ آتشزدگی، مہنگائی، بے روزگاری، منہدم نظامِ انصاف جیسے اہم ایشوز کو لے کر ایوان میں بحث کرنے کی حکومت میں اخلاقی قوت نہیں ہے۔ ہر طبقہ پریشان ہے، ناراض اور بے حال ہے۔ حکومت نے اسپانسرڈ طریقے سے کچھ ہی گھنٹوں میں ایوان کے آخری اجلاس کا اختتام کر آئینی اقدار کا مذاق اڑایا ہے۔ اب ہم سڑکوں پر ان کے خلاف جدوجہد کریں گے۔

Published: undefined

دوسری طرف بی جے پی نے حکومت کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ریاست کے وزیر برائے داخلہ و پارلیمانی امور ڈاکٹر نروتم مشرا نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ کانگریس کو قبائلیوں کی فکر نہیں ہے۔ وہ تو ایک کنبہ کو خوش کرنے میں مصروف ہیں۔ اسی کے سبب کانگریس نے اسمبلی میں ہنگامہ کیا۔ حالانکہ نروتم مشرا نے کانگریس پر تو حملہ کر دیا، لیکن قبائلی پر پیشاب کے معاملہ، مہاکال لوک میں ہوئی بدعنوانی، ستپوڑا بھون میں آتشزدگی معاملہ پر ایک بھی لفظ نہیں بولا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined