قومی خبریں

مدھیہ پردیش: دموہ ضمنی انتخاب میں شکست کے بعد بی جے پی میں خیمہ بندی تیز

سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ دموہ ضمنی انتخاب راہل لودھی بنام اجے ٹنڈن تھا۔ عوام اس بات سے زیادہ ناراض تھی کہ کانگریس میں رہے راہل لودھی نے پارٹی بدل لی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

حال ہی میں مدھیہ پردیش کے دموہ اسمبلی سیٹ پر ہوئے ضمنی انتخاب میں ملی شکست اور پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل لوگوں پر ہو رہی کارروائی نے بی جے پی کے اندر خیمہ بندی بڑھا دی ہے۔ اس کے نتیجہ کار سوشل میڈیا جنگ کا میدان بن گیا ہے۔ پارٹی کی اندرونی رنجش دموہ شکست سے کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ پارٹی کے ہی لیڈر سوشل میڈیا کے ذریعہ ایک دوسرے پر کیچڑ اچھال رہے ہیں۔

Published: undefined

دموہ کے ضمنی اسمبلی انتخاب میں بی جے پی امیدوار راہل لودھی کو کانگریس امیدوار اجے ٹنڈن کے سامنے زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس انتخاب کی شکست کو بی جے پی نے سنجیدگی سے لیا ہے اور الیکشن کے دوران پارٹی مخالف سرگرمیوں میں شامل رہے لیڈروں پر ہنٹر چلانا شروع کر دیا ہے۔ اسی ضمن میں پانچ ڈویژن چیف اور سابق وزیر کے بیٹے سدھارتھ ملیا کو پارٹی سے معطل کر دیا گیا ہے، جب کہ سابق وزیر جیت ملیا کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

Published: undefined

دموہ میں ہوئی شکست کے لیے راہل لودھی اور مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نے سیدھے طور پر سابق وزیر جینت ملیا پر نشانہ سادھا ہے۔ وہیں پارٹی کے پاس بھی جو زمینی جانکاری ملی ہے، اس میں یہ کہا گیا ہے کہ جینت ملیا نے پارٹی امیدوار کا ساتھ نہیں دیا۔ حالانکہ یہ بھی سامنے آیا کہ راہل لودھی کے خلاف بھی عام ووٹر میں زبردست عدم اطمینان تھا۔ شکست کے بڑے اسباب یہی مانے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

پارٹی کی کارروائی کو لے کر جینت ملیا کا کہنا ہے کہ کوئی بھی امیدوار 17 ہزار ووٹوں سے ہارتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ عوام اس سے ناراض ہے۔ کوئی کسی کو کچھ سو ووٹوں سے تو ہرا سکتا ہے، لیکن 17 ہزار ووٹوں سے کوئی نہیں ہرا سکتا۔ اگر ہرا سکتی ہے تو صرف عوام اور راہل لودھی کے ساتھ بھی یہی ہوا ہے۔ دموہ کی عوام بی جے پی سے ناراض نہیں تھی، لیکن راہل لودھی سے ناراض تھی اور اس نے جواب دیا ہے۔

Published: undefined

بی جے پی کے ذریعہ کی گئی کارروائی کے بعد کئی لیڈروں نے بغیر کسی کا نام لیے حملے بولے ہیں۔ ان میں وہ لیڈر زیادہ شامل ہیں جو ان دنوں پارٹی یا اقتدار میں ذمہ دار عہدوں پر فائز نہیں ہیں۔ ساتھ ہی یہ وہ لیڈر ہیں جنھیں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کا سیاسی طور پر ساتھ نہیں مل رہا ہے۔ سابق وزیر ہمت کوٹھاری اور کسم مہدیلے نے جینت ملیا کو جاری کیے گئے نوٹس پر سوشل میڈیا پر تبصرہ کر سوال کھڑے کیے ہیں، تو وہیں رکن اسمبلی اور سابق وزیر اجے وشنوئی نے بھی سوشل میڈیا پر اشاروں اشاروں میں پارٹی لیڈروں کو گھیرا ہے۔

Published: undefined

سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ دموہ کا ضمنی انتخاب راہل لودھی بنام اجے ٹنڈن کے درمیان تھا۔ عوام اس بات سے زیادہ ناراض تھی کہ راہل لودھی نے پارٹی بدل لی۔ ساتھ ہی راہل لودھی کے اس بیان کا خوب تذکرہ رہا جسے انھوں نے پارٹی بدل سے پہلے دیا تھا۔ کانگریس نے الزام عائد کیا تھا کہ راہل لودھی کروڑوں روپے لے کر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ حالانکہ بی جے پی نے بھرپور محنت کی لیکن راہل لودھی کو نہیں جتا پائی۔ ہاں، اتنا ضرور ہے کہ راہل کے خلاف عوام میں جس قدر عدم اطمینان تھا، اتنی بڑی شکست شہری علاقے میں راہل کی نہیں ہوئی۔ اقتدار اور تنظیم زور نہیں لگاتا تو شکست کا فرق بہت بڑا ہوتا۔

Published: undefined

سینئر صحافی سنتوش گوتم کا کہنا ہے کہ جینت ملیا ریاست کی سیاست میں اثردار لیڈر رہے ہیں، کئی بار وزیر بنے۔ ان کا سیاسی طرز بھی عوام کو قریب لانے والا رہا ہے۔ یہی سبب ہے کہ دموہ میں بی جے پی نے امیدوار بدلا اور بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پارٹی نے مخالف سرگرمیوں میں شامل لیڈروں پر کارروائی کی ہے، پارٹی کو مزید آگے بڑھنے سے پہلے اب یہ بھی سوچنا چاہیے کہ کہیں اس سے کسی بڑے مقامی لیڈر کا مفاد تو نہیں سَدھ رہا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined