قومی خبریں

تمل ناڈو انتخاب میں ’لاٹری کنگ‘ نے بی جے پی کو دیے 100 کروڑ!

کانگریس نے کہا کہ کیا بی جے پی مارٹن کو ان کے خلاف درج انکم ٹیکس معاملوں سے باہر نکلنے میں مدد کرے گی، اور کہا کہ ایک پارٹی کی شکل میں بی جے پی اس معاملے میں پوری طرح سے بے نقاب ہو چکی ہے۔

تمل ناڈو ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر ایس الاگری، تصویر آئی اے این ایس
تمل ناڈو ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر ایس الاگری، تصویر آئی اے این ایس 

تمل ناڈو ریاستی کانگریس کمیٹی (ٹی این سی سی) سربراہ کے ایس الاگری نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی کو 2021 کے تمل ناڈو اسمبلی انتخاب کے دوران ’لاٹری کنگ‘ سینٹیاگو مارٹن سے 100 کروڑ روپے کی رقم ملی ہے۔ کانگریس نے اس کی شفاف اور غیر جانبدارانہ جانچ کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر نے حیرانی ظاہر کی کہ اتنی بڑی رقم لینے کے لیے بی جے پی مارٹن کی کس طرح مدد کرے گی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ مارٹن جیسے لوگ قانون کے لمبے ہاتھ سے خود کو بچانے کے لیے بی جے پی کو بڑی رقم مہیا کرا رہے ہیں۔ کے ایس الاگری نے کہا کہ بی جے پی اور مارٹن جیسے لوگوں کے درمیان تعلقات کی غیر جانبدارانہ جانچ ہونی چاہیے۔ کانگریس لیڈر نے سوال اٹھایا کہ کیا بی جے پی مارٹن کو ان کے خلاف درج انکم ٹیکس معاملوں سے باہر نکلنے میں مدد کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ ایک سیاسی پارٹی کے طور پر بی جے پی اب پوری طرح بے نقاب ہو چکی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ سینیٹیاگو مارٹن شمال مشرقی ریاستوں میں لاٹری کاروبار کے ساتھ کوئمبٹور کے لاٹری کنگ ہیں۔ مانا جاتا ہے کہ اس کے پاس 30 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی ملکیت ہے اور ای ڈی نے کوئمبٹور اور ملک کے دیگر حصوں میں اس کے احاطوں پر کئی چھاپے مارے تھے۔ مارٹن میانمار میں ایک مزدور ٹھیکیدار تھے اور 1988 میں تمل ناڈو واپس آئے اور اپنا لاٹری کا کاروبار شروع کیا۔ کروناندھی حکومت کے دوران اسے کئی الزامات کے تحت جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ وہ کیرالہ کی سی پی ایم حکومت کے بھی قریبی تھے اور انھوں نے پارٹی کے خزانے میں کھل کر ڈونیشن دیا تھا اور پارٹی لیڈروں کے ذریعہ اس کے رسالہ ’دیشابھمانی‘ کے اشہتار کی شکل میں 2 کروڑ روپے قبول کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined