قومی خبریں

کیرالہ اسمبلی انتخابات: یو ڈی ایف اتحاد میں سیٹ شیئرنگ پر اتفاق، کانگریس 91 نشستوں پر مقابلہ کرے گی

کانگریس کے زیرقیادت اتحاد میں سیٹ شیئرنگ پر معاہدہ ہو گیا ہے، کانگریس 91 نشستوں اور آئی یو ایم ایل 27 نشستوں پر مقابلہ کرے گی

تصویر بشکریہ ٹوئٹر
تصویر بشکریہ ٹوئٹر 

تروانانت پورم: کیرالہ اسمبلی انتخابات کا وقت قریب ہے، جس کے لئے بائیں بازو اتحاد اور کانگریس کے زیرقیادت اتحاد کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ کیرالہ میں اسمبلی انتخابات کے لئے 6 اپریل کو ووٹنگ ہوگی۔ جس کا نتیجہ 2 مئی کو آئے گا۔ اس سلسلے میں کانگریس کے زیر قیادت اتحاد (یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ یا یو ڈی ایف) میں سیٹ شیئرنگ سے متعلق معاہدہ طے پا گیا ہے۔

Published: undefined

اس سیٹ شیئرنگ کے تحت کانگریس 91 نشستوں پر مقابلہ کرے گی۔ وہیں، آئی یو ایم ایل (انڈین یونین مسلم لیگ) 27 نشستوں پر انتخاب لڑے گی۔ اس کے علاوہ آر ایس پی (ریولیوشنری سوشلسٹ پارٹی) 5 نشستوں پر انتخاب لڑے گی۔ این سی پی (کے) 2 سیٹوں پر، جنتا دل ایک سیٹ پر ، سی ایم پی ایک سیٹ پر ، کے سی (جے) ایک سیٹ پر اور آر ایم پی ایک سیٹ پر مقابلہ کرے گی۔

Published: undefined

خیال رہے کہ کیرالہ قانون ساز اسمبلی میں کل 140 نشستیں ہیں، جن میں سے کانگریس یو ڈی ایف اتحاد کی حمایت سے 91 نشستوں پر انتخاب لڑنے جا رہی ہے۔ کانگریس کی طرف سے ان تمام نشستوں کے لئے جلد ہی ان کے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

سنہ 2016 میں ہونے والے کیرالہ اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو کل 22 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ اسی طرح اگر آپ یو ڈی ایف اتحاد کی دوسری جماعتوں پر نظر ڈالیں تو آئی یو ایم ایل کو 18 نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ کے سی (ایم) کو 6، کے سی (جے) کو ایک نشست حاصل ہوئی تھی۔ جبکہ 2016 کے انتخابات میں جے ڈی یو اور آر ایس پی کو کوئی سیٹ حاصل نہیں ہوئی تھی۔

Published: undefined

غورطلب ہے کہ ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ یہ پانچ ریاستیں کیرالہ، تمل ناڈو، آسام، پڈوچیری اور مغربی بنگال ہیں۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی مسلسل کیرالہ کے دورے پر ہیں۔ کیرالہ میں ہر بار حکومت کے تبدیل ہونے کا رجحان دیکھا گیا ہے اور ایک بار کانگریس اور ایک بار لیفٹ کو اقتدار حاصل ہوتا ہے۔ اس رجحان کی وجہ اس مرتبہ کانگریس کے امکانات روشن ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined