سوشل میڈیا
اتر پردیش کے کاسگنج میں 26 جنوری 2018 کو نکالی گئی ترنگا یاترا کے دوران چندن گپتا کے قتل کیس میں این آئی اے کی خصوصی عدالت نے 28 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ جمعرات، 2 جنوری کو عدالت نے ان تمام افراد کو مجرم قرار دیا تھا اور جمعہ 3 جنوری کو سزا کا اعلان کیا گیا۔ چندن کے والد نے 20 نامزد افراد اور دیگر نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔
Published: undefined
عدالت کے فیصلے کے مطابق، تمام 28 افراد کو عمر قید کی سزا دی گئی، جن میں واصف جم والا، ثاقب، ببلو، نیشو عرف ذیشان، واصف، عمران، شمشاد، ظفر، شاکر، خالد پرویز، فیضان، عمران، محمد عامر رفیع، کاسگنج جیل میں قید مناظر اور عدالت میں سرنڈر کرنے والے سلیم شامل ہیں۔
Published: undefined
عدالت میں فیصلے کے دوران، 26 ملزمان لکھنؤ جیل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہوئے جبکہ ایک ملزم مناظر کاسگنج جیل سے شامل ہوا۔ ملزمان نے اس سے قبل عدالت کی قانونی حیثیت اور سماعت پر روک لگانے کی درخواست ہائی کورٹ میں دی تھی لیکن اسے مسترد کر دیا گیا۔
عدالتی فیصلے پر چندن گپتا کے والد نے کہا کہ انہیں انصاف ملا ہے اور وہ اس پر خوش ہیں۔ انہوں نے عدالت اور وکلاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ ان کے حق میں آیا ہے۔
Published: undefined
کاسگنج کا واقعہ 26 جنوری 2018 کو پیش آیا، جب ہندو انتہاپسند تنظیموں کی جانب سے نکالی گئی ترنگا یاترا کے دوران اشتعال انگیزی کی وجہ سے تصادم ہوا اور چندن گپتا نامی نوجوان کی موت واقع ہوئی۔ یہ ریلیاں ایسے علاقوں میں نکالی جاتی ہیں جہاں مختلف مذہبی برادریاں موجود ہوتی ہیں اور اشتعال انگیز نعرے بازی کی جاتی ہے، جس سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوتی ہے۔ چندن گپتا خود ایک ہندو تنظیم کا حصہ تھا اور اس کے قتل نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچایا۔ چندن کی موت ایک سنگین مسئلہ کی نشاندہی کرتی ہے کہ کس طرح انتہا پسندانہ سرگرمیاں اور اشتعال انگیزی کے واقعات نوجوانوں کی جان لے سکتے ہیں۔ اس کیس میں 28 ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔
Published: undefined
کاسگنج کے معاملے میں ملزمان نے یہ موقف اپنایا تھا کہ چندن گپتا کو خود اس کے ہی ساتھیوں کی گولی لگی تھی، نہ کہ کسی بیرونی حملہ آور کی طرف سے۔ ان کے مطابق، ترنگا یاترا کے دوران داخلی اختلافات اور اشتعال انگیزی کے نتیجے میں گولی چل گئی، جو حادثاتی طور پر چندن کی موت کا باعث بنی۔ تاہم، عدالت نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو قصوروار قرار دیا، کیونکہ تحقیقات اور گواہوں کے بیانات نے یہ ثابت کیا کہ چندن گپتا کا قتل ایک منصوبہ بند حملہ تھا اور اس میں کئی افراد ملوث تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined