قومی خبریں

معروف مورخ رومیلا تھاپر کی لیاقت جانچنے کے لئے جے این یو نے مانگا بائیو ڈاٹا

جواہر لال نہر و یونیورسٹی انتظامیہ نے معروف مورخ رومیلا تھاپر سے پروفیسر امیرٹس کے عہدے پر بنے رہنے کے لئے ان سے ان کا بائیو ڈاٹا مانگاہے

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا  

آپ اگر حکومت کے خلاف کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کریں گے تو پھر آپ بھی اپنے خلاف کارروائی کے لئے تیار ہو جائیے کچھ ایسا ہی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کی ٹیچرس ایسو سیشن کا خیال ہے۔ عالمی شہرت یافتہ مورخ رومیلا تھاپر کے ساتھ بھی اس وقت کچھ ایسا ہی ہوا جب جواہر لال نہرو یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے ان کا بائیوڈاٹا مانگا۔پروفیسر امیرٹس کے عہدے پر بنے رہنے کے لئے رومیلا تھاپر سے یہ بائیو ڈاٹا مانگا گیا ہے اور یونیورسٹی انتظامیہ کی اس کارروانئی کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی ٹیچرس ایسو سیشن نے سیاست پر مبنی بتایا ہے ۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ صرف پروفیسر امیرٹس کے عہدے کے اپنے ضابطوں پر عمل کر رہا ہے ۔

Published: undefined

واضح رہے یونیورسٹی انتظامیہ ضابطوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ ان سبھی کو خط لکھا جائے جو 75 سال کی عمر پار کر چکے ہیں تاکہ یونیورسٹی کے ساتھ ان کے رشتہ جاری رکھنے کی ان کی خواہش کا پتہ چل سکے ۔ یونویرسٹی ٹیچرس ایسو سیشن انتظامیہ کے اس عمل کو سیاست پر مبنی بتا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ سب جان بوجھ کر کیا جا رہا ہے اور یہ ان لوگوں کو بے عزت کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے جو حکومت کی تنقید کرتے ہیں‘‘۔ اس پر انتظامیہ نے کہا ہے کہ ایسا دیگر یونورسیٹوں میں بھی کیا جاتا ہے اور اس میں کوئی سیاست نہیں ہے ۔ ٹیچرس ایسوسیشن نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ذاتی طور پر پروفیسر تھاپر سے معافی مانگیں ۔

Published: undefined

ٹیچرس ایسو سیشن نے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنے ’اوچھے لیٹر ‘ کے ذریعہ جے این یو کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے اور وہ ان کے اس قدم سے سخت برہم ہیں ۔ واضح رہے پروفیسر ایمرٹس کا اعزاز کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی پروفیسر کی یونورسٹی کو دی گئیں خدمات کے لئے ان کو پوری زندگی کے لئے پروفیسر بنے رہنے کا اعزاز دیا جاتا ہے ۔رومیلا تھاپر کو بھی یہ اعزاز ان کی خدمات کے لئے دیا گیا تھا اس لئے اب ان سے بائیو ڈاٹا مانگا جانا انتظامیہ کی جانب سے غلط قدم ہے۔ رومیلا تھاپر کو بائیوڈاٹا دینے کے لئے جولائی میں لیٹر جاری کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined