قومی خبریں

جموں و کشمیر: وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو نقش بند صاحب میں فاتحہ پڑھنے سے نہیں روک پائی پولیس، ہاتھا پائی کی ویڈیو جاری

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں وزیر اعلیٰ کو پولیس روکنے کی کوشش کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عمر عبداللہ / یو این آئی</p></div>

عمر عبداللہ / یو این آئی

 

جموں و کشمیر میں ’یومِ شہید‘ سے متعلق شروع ہوا تنازعہ ختم ہوتا ہوا دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ انتظامیہ نے کئی لیڈران کو نظربند کر دیا ہے اور کئی لیڈران گرفتار کیے گئے ہیں۔ اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو مبینہ طور پر فاتحہ پڑھنے سے روکا گیا تھا۔ حالانکہ وہ روکے جانے کے باوجود مزارِ شہدا کی چہاردیواری پھاند کر فاتحہ پڑھنے چلے گئے۔ اس دوران ان کی اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تصادم بھی ہو گیا۔

Published: undefined

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ انھیں پولیس کی طرف سے جسمانی طور سے اذیت پہنچائی گئی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں پرعزم تھا اور رکنے والا نہیں تھا۔ میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہا تھا۔ ان ’قانون کے محافظوں‘ کو یہ واضح کرنا ہوگا کہ کس قانون کے تحت انھوں نے فاتحہ پڑھنے سے ہمیں روکنے کی کوشش کی۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’یہ واقعہ پولیس کی منمانی اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزی کی ایک واضح مثال ہے۔ یہ تجربہ بہت ہی تکلیف دہ اور مایوس کن رہا ہے۔‘‘

Published: undefined

عمر عبداللہ نے پولیس پر ہاتھا پائی کرنے کا سنگین الزام بھی عائد کیا۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں وزیر اعلیٰ کو پولیس روکنے کی کوشش کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’بڑے افسوس کی بات ہے کہ وہ لوگ جو خود اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی ذمہ داری صرف سیکورٹی اور لاء اینڈ آرڈر ہے، لیکن ہمیں یہاں آ کر فاتحہ کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سبھی کو گھروں میں بند رکھا گیا۔ یہاں تک کہ جب دروازہ کھلنے شروع ہوئے تو میں نے کنٹرول روم کو بتایا کہ میں یہاں آنا چاہتا ہوں، تو منٹوں کے اندر میرے دروازے کے باہر بنکر لگا دیا گیا۔ رات کو بارہ ایک بجے تک اس کو ہٹایا نہیں گیا۔ آج میں نے ان کو بتایا ہی نہیں، میں بغیر بتائے گاڑی میں بیٹھا۔ ان کی بے شرمی دیکھیے، آج بھی ہمیں روکنے کی کوشش کی۔‘‘

Published: undefined

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے موجودہ حالات پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں جاننا چاہتا ہوں کہ کس قانون کے تحت مجھے روکا گیا۔ یہ ایک آزاد ملک ہے، لیکن وہ سوچتے ہیں کہ ہم ان کے غلام ہیں۔ ہم کسی کے غلام نہیں ہیں۔ ہم صرف یہاں کے لوگوں کے غلام ہیں۔ ہم نے ان کی کوششوں کو ناکام کر دیا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’انھوں نے ہمارا پرچم پھاڑنے کی کوشش کی، لیکن ہم یہاں آئے اور فاتحہ پڑھا۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ ی قبریں ہمیشہ یہیں رہیں گی۔ انھوں نے ہمیں 13 جولائی کو روکا تھا، لیکن وہ کب تک ایسا کرتے رہیں گے؟ ہم جب چاہیں یہاں آئیں گے اور شہیدوں کو یاد کریں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined