قومی خبریں

اے ایم یو وائس چانسلر کا کلیان سنگھ کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرنا مہنگی پڑی، یونیورسٹی طلبا چراغ پا

مسلم یونیورسٹی طلباء برادری کی جانب سے یونیورسٹی کیمپس میں ایک پوسٹر جاری کیا گیا ہے جس میں طلباء نے وائس چانسلر کے اس قدم کو یونیورسٹی کی تہذیب و روایات کے خلاف قرار دیا ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، تصویر ابوہریرہ
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، تصویر ابوہریرہ 

علی گڑھ: بی جے پی کے قدآور لیڈر و صوبہ اتر پردیش کے سابق وزیراعلی اور صوبہ راجستھان کے سابق گورنر آنجہانی کلیان سنگھ کی موت کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کا ان کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے اظہار افسوس کرنے پر مسلم یونیورسٹی کی سیاست گرم ہو گئی ہے۔

Published: undefined

مسلم یونیورسٹی طلباء برادری کی جانب سے یونیورسٹی کیمپس میں ایک پوسٹر جاری کر کے طلباء نے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا ہے۔ کیمپس میں جاری پوسٹر میں طلباء نے وائس چانسلر کے اس قدم کو یونیورسٹی کی تہذیب و روایات کے خلاف قرار دیتے ہوئے اسلام دشمن عناصر کو ذاتی مفاد کے حصول کے لئے ملت اسلامیہ اور یونیورسٹی برادری کے جذبات کو مجروح کرنے کا الزام لگایا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اتر پردیش میں کلیان سنگھ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کو ایک مشتعل بھیڑ نے شہید کر دیا تھا اور بعد میں کلیان سنگھ نے بابری مسجد کی شہادت کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا بھی تھا کہ میں ہندوتوا کے لئے کوئی بھی سزا پانے کے لئے تیار ہوں۔ وہیں عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) نے بھی بابری مسجد کی شہادت کو ایک سنگین جرم قرار دیتے ہوئے قصور واروں کو سزا دینے کی بات اپنے حکم میں کہی تھی، لیکن بعد میں سیاسی طور پر اس حکم کا کیا ہوا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔

Published: undefined

لیکن مسلم یونیورسٹی کی طلباء یونین کے سابق نائب صدر ندیم انصاری کا کہنا ہے کہ طلباء برادری کو اس بات کا سخت افسوس ہے کہ آخر کس طرح ملت اسلامیہ کے عظیم الشان ادارہ کا سربراہ یا یوں کہا جائے کہ سرسید کی تہذیب کے محافظ کو ایک اسلام دشمن سے صرف ذاتی مفاد کے حصولیابی کے لئے اس طرح کی ہمدردی ظاہر کی گئی ہے اور یہ صورتحال ادارہ کے فلاح و بہبود کے لئے درست نہیں ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined