قومی خبریں

ہندو تنظیموں کی نظر اب بنارس کی ’گیان واپی مسجد‘ اور متھرا کی ’شاہی عیدگاہ‘ پر

کٹر ہندو تنظیمیں ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کے عدالتی فیصلہ کے بعد حوصلہ افزا ہیں اور اب ان کی نظر بنارس کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی شاہی عیدگاہ پر مرکوز ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: سپریم کورٹ کی جانب سے ایودھیا میں بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کی تعمیر کا فیصلہ سنائے جانے اور اب مندر ٹرسٹ تشکیل دیئے جانے کے بعد کٹر ہندو تنظیمیں حوصلہ افزا ہیں اور اب ان کا ارادہ دیگر شہروں میں موجود متنازع مقامات کو ہتھیانے کا ہے۔

Published: undefined

ایودھیا پر فیصلے کے بعد آر ایس ایس کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ وہ ایودھیا کی طرز پر کسی دوسرے شہر کے مذہبی مقام کا ایشو نہیں اٹھائیں گے اور کاشی متھرا کے ایشوز اس کے ایجنڈے میں نہیں ہیں لیکن اس کے برعکس سنگھ نظریات حامی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے طے کیا ہے کہ وہ بنارس (کاشی) اور متھرا کے ایشو کو اٹھائے گی۔ وی ایچ پی نے اس معاملہ پر 16 فروری کو بنارس میں ایک اجلاس طلب کر لیا ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 17 فروری سے بنارس کی دیوانی عدالت میں میں گیان واپی مسجد کے مقدمہ پر سماعت شروع ہونے جا رہی ہے۔ اسی کے پیش نظر وی ایچ پی نے اپنی مہم کو تیز کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے اور وی ایچ پی کے ایجنڈے میں کاشی وشوناتھ مندر میں گیان واپی مسجد متنازعہ ہے۔

Published: undefined

جب اس مسئلے پر وی ایچ پی کے ذرائع سے پوچھا گیا تو انہوں نے واضح طور پر بتایا کہ ’’ایودھیا میں رام مندر (بابری مسجد)، بنارس میں وشو ناتھ مندر (گیان واپی مسجد) اور متھرا میں کرشن جنم بھومی (شاہی عیدگاہ) ہمیشہ ہی وی ایچ پی کے اہم ایشوز رہے ہیں۔ اب رام مندر کا معاملہ ختم ہو چکا ہے اور ٹرسٹ کو مندر کی تعمیر کرنا ہے۔ لہذا، وی ایچ پی اب کاشی وشوناتھ مندر کے احاطے کو مسجد سے آزاد کرنے کے لئے اپنی مہم کو تیز کرے گی۔‘‘

Published: undefined

اگرچہ وی ایچ پی کے جنرل سکریٹری ملند پانڈے کھل کر بات کرنے سے پرہیز کرتے رہے لیکن انہوں نے اتنا ضرور کہا کہ کاشی وشوناتھ مندر ہندو سماج کے مذہب اور فخر کی علامت ہے، جسے ترک نہیں کیا جاسکتا اور جو بھی مناسب ہوگا وہ سب کچھ کیا جائے گا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گیان واپی مسجد-کاشی وشوناتھ مندر تنازعہ بھی بابری مسجد-رام جنم بھومی کی طرح کافی پرانا ہے، یہ معاملہ بھی عدالت میں زیر غور ہے۔ ہندو فریق نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ایودھا کی طرز پر یہاں بھی محکمہ آثار قدیمہ سے جانچ کرائی جائے کیوںکہ اس جگہ مندر کے ثبوت موجود ہیں۔

Published: undefined

گیان واپی میں نئے مندر کی تعمیر کرنے اور ہندوؤں کو پوجا کا حق حاصل کرنے کے لئے 1991 میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔ مقدمہ میں انجمن انتظامیہ مسجد اور دیگر فریقین ہیں۔ مقدمہ میں جرح کرنے والے دو پنڈتوں کی پہلے ہی موت ہو چکی ہے۔ اس مقدمے کی نمائندگی سابق ضلع سرکاری وکیل وجے شنکر رستوگی کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو