پی چدمبرم (فائل)، تصویر یو این آئی
56ویں جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں حکومت کے ذریعہ کئی اہم فیصلے لیے گئے، جس کے تحت 12 فیصد اور 28 فیصد ٹیکس سلیب کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اب صرف دو سلیب 5 فیصد اور 18 فیصد ہی رہیں گے۔ اس معاملے پر وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے کہا کہ یہ تبدیلی عام لوگوں، کسانوں، کاروباریوں اور صحت شعبہ کے لیے راحت لے کر آئے گی۔
Published: undefined
دراصل کانگریس سمیت اپوزیشن پارٹیاں کئی برسوں جی ایس ٹی سلیب کو لے کر مرکزی حکومت کی شدید تنقید کر رہی تھیں اور اسے عوام مخالف بتاتے ہوئے اس میں اصلاح کی بات کر رہی تھیں۔ اپوزیشن کے دباؤ اور حالات کے پیش نظر آخر کار حکومت کو جی ایس ٹی سلیب کے ڈیزائن میں تبدیلی کرنی پڑی۔
Published: undefined
اس سلسلے میں کانگریس رہنما اور راجیہ سبھا ایم پی پی چدمبرم نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کے فیصلے کا استقبال کرتے ہوئے کئی معاملوں میں اس کی سخت تنقید بھی کی۔ چدمبرم نے سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر لکھا، ’’جی ایس ٹی کو منطقی بنانا اور کئی چیزوں اور خدمات پر شرحوں میں کمی کرنا قابل خیرمقدم ہے لیکن یہ فیصلہ 8 سال کی تاخیر سے لیا گیا ہے۔ یہ موجودہ خاکہ اور ٹیکس سلیب شروع سے ہی نافذ ہونی چاہیے تھی۔ ہم اپوزیشن میں رہتے ہوئے مسلسل انتباہ کر رہے تھے لیکن ہماری دلیلوں پر توجہ نہیں دی گئی۔‘‘
Published: undefined
کانگریس رہنما نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ یہ اصلاح ابھی کیوں کی گئی۔ انہوں نے اس کے پیچھے سیاسی اور اقتصادی وجوہات کی قیاس آرائی لگائی۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ فیصلہ سست اقتصادی نمو، بڑھتے گھریلو قرض، کم ہوتی بچت، آئندہ بہار اسمبلی انتخاب یا پھر امریکی ٹیرف کے دباؤ میں لیا گیا ہے۔ یہ سبھی وجوہات حکومت کو مجبور کرنے والے ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
دوسری طرف ترنمول کانگریس نے بھی اس معاملے کو لے کر مرکزی حکومت پر حملہ بولتے ہوئے فیصلے کو عوام کی جیت قرار دیا ہے۔ ٹی ایم سی نے کہا کہ بیمہ پریمیم پر ٹیکس لگانا ظلم اور عوام مخالف تھا۔ ممتا بنرجی نے شروع سے ہی اس کی مخالفت کی تھی۔ حالانکہ یہ فیصلہ یہ ثابت کرتا ہے کہ بی جے پی حکومت تبھی سنتی ہے جب اس پر دباؤ پڑتا ہے۔ ٹی ایم سی نے انتباہ کیا کہ وہ پارلیمنٹ سے لے کر سڑک تک اس طرح کے عوام مخالف فیصلوں کے خلاف لڑتی رہے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز