قومی خبریں

جموں و کشمیر: مفتی اعظم مفتی ناصرالاسلام نے لوگوں کو مناظرہ بازی سے اجتناب کرنے کی تلقین کی

مفتی ناصرالاسلام کا کہنا ہے کہ مسلکی اختلاف کی اب کوئی گنجائش نہیں رہ گئی، ہم پہلے ہی تناؤ کے شکار ہیں اور ہمارے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں، ان کو روکنے کے لئے ہمیں آپسی انتشار میں نہیں پڑنا چاہئے۔

مفتی ناصرالاسلام، تصویر ٹوئٹر @nasirmufti
مفتی ناصرالاسلام، تصویر ٹوئٹر @nasirmufti 

سری نگر: جموں و کشمیر کے مفتی اعظم مفتی ناصر الاسلام نے مناظرہ بازی سے اجتناب کرنے کی تقلین کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اپنے اپنے مسالک پر قائم رہ کر کسی بھی مسلک سے وابستہ لوگوں کی دل آزاری نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مناظروں کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کی وجہ سے دو فرقوں کے درمیان انتشار پیدا ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

موصوف مفتی اعظم نے ان باتوں کا اظہار جمعرات کو اپنی رہائش گاہ واقع صورہ سری نگر میں اپنے ایک ویڈیو بیان میں کیا۔ اس موقع پر آغا سید عبدالحسین بڈگامی اور دیگر کئی علما بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حالات میں مناظروں کی کوئی ضرورت نہیں ہے ان کی وجہ سے دو فرقوں کے درمیان انتشار پیدا ہو سکتا ہے‘۔

Published: undefined

مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ مسلکی اختلاف کی اب کوئی گنجائش ہی نہیں رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’مسلکی اختلاف کی اب کوئی گنجائش نہیں رہ گئی ہے، ہم پہلے ہی تناؤ کے شکار ہیں اور ہمارے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ان سازشوں کو روکنے کے لئے ہمیں آپسی انتشار میں نہیں پڑنا چاہئے اور اپنے اپنے مسالک پر قائم رہ کر کسی کی دل آزاری نہیں کرنی چاپیے‘۔

Published: undefined

دریں اثنا مفتی ناصر الاسلام نے یو این آئی اردو کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہی ان علما کو اپنی رہائش گاہ پر طلب کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’میں نے ان سے کہا کہ مسلکی منافرت کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے آپ لوگ اپنی اپنی سوچ اپنے پاس ہی محدود رکھیں اس کو لوگوں میں ڈال کر انتشار پھیلانے سے باز رہیں‘۔ موصوف مفتی اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں فروعی مسائل کو لوگوں میں اٹھانے سے پرہیز کرنا چاہئے جو اختلافات کا باعث بن سکتے ہیں اور ہمیں صبر و تحمل سے کام لینا چاہئے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ وادی میں گزشتہ کئی دنوں سے سوشل میڈیا پر یہ خبریں اور پوسٹس گردش کر رہے ہیں کہ دو فرقوں کے بعض علماء جمعہ کو مناظرہ کرنے والے ہیں جس سے لوگوں میں فرقہ ورانہ فسادات بھڑکنے کے خدشات پیدا ہوئے تھے۔ دونوں فرقوں کی سرکردہ تنظیموں اور جید علماء نے اس قسم کے مناظروں کی مخالفت کرتے ہوئے اس سے اجتناب کرنے کی تاکید کی ہے۔ متحدہ مجلس علما جموں وکشمیر، جس کی سربراہی میر واعظ عمر فاروق کر رہے ہیں، نے گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں اس مجوزہ مناظرہ بازی کو مسلکی ہم آہنگی اور ملی اتحاد کو زک پہنچانے کی ایک کوشش قرار دیتے ہوئے اس پر شدید رد عمل ظاہر کیا۔

Published: undefined

بیان میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر میں مسلکی منافرت کو ہوا دینے اور صدیوں پر مشتمل یہاں قائم مسلکی اور ملی اتحاد کو زک پہنچانے کی کسی بھی فرد یا جماعت کو ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی اور جو قوتیں اس طرح کی حرکات کی مرتکب ہوں گی وہ سامراجی قوتوں کے آلہ کار ہی ہوسکتی ہیں۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس ضمن میں میرواعظ کی ہدایت پر مجلس علما کا ایک موقر وفد ان مبلغین سے ملاقات کر رہا ہے جو اس طرح کی نا مناسب اور غیر اسلامی کوششوں میں ملوث ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined