قومی خبریں

کرناٹک: قوت مدافعت بڑھانے کے لئے دودھ کی مفت تقسیم پھر سے شروع

ریاستی حکومت نے اپنے وسیع نیٹورک کے ذریعے 6 سال سے کم عمر کے بچوں کو دودھ کا پاؤڈر تقسیم کرنا پہلے ہی شروع کر دیا تھا۔ ریاست میں تقریباً 64 ہزار آنگن باڑیوں میں تقریباً 39 لاکھ بچوں کے نام درج ہیں۔

دودھ کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس
دودھ کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس 

بنگلورو: کرناٹک نے ریاست کے تمام سرکاری اسکولوں کے بچوں کی قوت مدافعت میں اضافہ کرنے کے لئے ’ملک پاؤڈر - کشیرا بھاگیہ‘ کی پھر سے تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے جمعہ کی دیر رات جاری کیے گئے سرکلر کے مطابق ’دودھ منصوبہ - کشیرا بھاگیہ‘ کی یہ مفت تقسیم عارضی طور پر پھر سے شروع کی جائے گی۔ سرکلر میں یہ بھی کہا گیا ہے، ’’درجہ ایک تا چار ہر ایک اسکولی طالب علم کو دو مہینے، جون اور جولائی کے لئے 500 گرام دودھ پاؤڈر مفت حاصل ہوگا۔‘‘

Published: undefined

دودھ کی فراہم پھر سے شروع کرنے کا کرناٹک حکومت کا فیصلہ کئی کارکنان، جھگی بستیوں کے ساتھ کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں، کئی مواقع اور پلیٹ فارموں پر اسکولی بچوں، طبی ماہرین کے علاوہ حزب اختلاف کے لیڈر، سدھارمیا جنہوں 2013 میں اس منصوبے کو شروع کیا تھا، اس منصوبہ کا مطالبہ کر رہے تھے۔

Published: undefined

نقل و حمل کی مشکلات اور دیگر مسائل کے سبب کرناکٹ نے اسکولوں کو مفت دودھ کی فراہمی بند کر دی تھی، کیونکہ مارچ 2020 میں وبا کے سبب اسکول بند ہو گئے تھے۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ اس منصوبہ کا ہدف تقریباً 51 ہزار سرکاری اسکولوں میں درجہ ایک تا 10 کے 5664873 بچوں کو شامل کرنا ہے۔

Published: undefined

ریاستی حکومت نے آنگن باڑیوں کے اپنے وسیع نیٹورک کے ذریعے 6 سال سے کم عمر کے بچوں کو دودھ کا پاؤڈر تقسیم کرنا پہلے ہی شروع کر دیا تھا۔ ریاست میں تقریباً 64 ہزار آنگن باڑیوں میں تقریباً 39 لاکھ بچوں کے نام درج ہیں۔

Published: undefined

قبل ازیں، ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر سدھارمیا نے وزیر اعلیٰ کو پیش کیے گئے اپنے مکتوب میں کہا تھا ’’معاشی طور پر کمزور زمرے کے بچوں کے لئے غذائی قلت ایک اہم مسئلہ ہے۔ اس لئے حکومت کو ریاست میں تیسری کووڈ لہر آنے سے قبل دودھ کی مفت تقسیم کو پھر سے اٹھانے کے لئے قدم اٹھانا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined