قومی خبریں

مرکز نظام الدین معاملہ: ’خدارا کورونا جیسی مہلک بیماری کو میڈیا مذہبی رنگ نہ دے‘

تبلیغی جماعت مرکز نظام الدین واقعہ کو فرقہ وارانہ رنگ دینے سے ’کورونا وائرس‘ کے خلاف ہماری متحدہ جنگ کمزور پڑ سکتی ہے: مولانا ارشدمدنی

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی 

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے ایک بیان میں حضرت نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کے تعلق سے میڈیا میں ہونے والے منفی پروپیگنڈے کے تناظرمیں کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب پور املک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا متحد ہو کر کورونا وائرس جیسی مہلک بیماری سے فیصلہ کن جنگ لڑ رہی ہے تو اس جنگ کو فرقہ وارانہ رخ دینا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔

Published: undefined

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ اچانک لاک ڈاؤن کی وجہ سے اگر مرکز میں کچھ لوگ پھنسے رہ گئے اور ان میں سے کچھ اس وبا کی زد میں آگئے تو اس میں قیامت ٹوٹنے جیسی کوئی بات نہیں بلکہ ان کے علاج ومعالجہ کا بندوبست کیا جانا چاہئے۔ مولانامدنی نے یہ بھی کہا کہ جس طرح لاک ڈاؤن کا اچانک اعلان ہوا اس سے ملک بھر میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں اس کا نظارہ ہم نہ صرف دہلی بلکہ ملک کے دوسرے شہروں میں اپنی آنکھوں سے دیکھ چکے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ لوگ بے بسی کی حالت میں اپنی جان جوکھم میں ڈال کر لاک ڈاؤن کی پابندی توڑتے ہوئے کسی بھی طرح اپنے گھروں کو واپس جانے کے لئے بے چین ہیں تو ان حالات میں اگر مرکز میں کچھ لوگ محصور رہ گئے تو ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں قانون توڑنے جیسی کوئی بات نہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے خود وزیر اعظم نے کہا تھا کہ جو جہاں ہے وہیں رہیں باہر نہ نکلیں پھر یہ بھی اطلاعات ہیں کہ مرکز کی جانب سے اس بابت متعلقہ حکام اور اداروں کو تحریری طور پر بتا دیا گیا تھا یہاں تک کہ کچھ لوگوں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کی اجازت بھی مانگی گئی تھی، اس لئے مرکزکو اس کے لئے ذمہ دار قطعی نہیں ٹھہرایا جاسکتا، ملک کا میڈیا اس حالت میں بھی اس واقعہ کا ایک ہی رخ پیش کر کے لوگوں کو گمراہ کرنے کی خطرناک سازش کررہا ہے۔

Published: undefined

فرقہ واریت کے اس جراثیم کو کورونا وائرس سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ مرکزی حکومت اور صوبائی حکومتوں کو اس کا نہ صرف نوٹس لینا چاہئے بلکہ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈے کے اس مذموم سلسلہ کو فوراً بند کیا جانا چاہئے کیونکہ اس طرح کے پروپیگنڈے سے اگر خدانخوستہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو نقصان پہنچا تو جس طرح لوگ اتحاد و اتفاق سے اس وبا کے خلاف مضبوط جنگ لڑ رہے ہیں وہ کمزور پڑجائے گی۔ ارشد مدنی نے اپیل کی کہ جماعت سے وابستہ افراد اگر کسی طرح کی پریشانی محسوس کرتے ہوں تو بلا جھجک اپنا طبی معائنہ کرائیں۔

Published: undefined

انہوں نے دہلی حکومت اور انتظامیہ سے بھی اپیل کی کہ اس مشکل گھڑی میں وہ بیماروں سے ہمدردی کا سلوک کریں اور جو لوگ کسی طرح کی پریشانی میں مبتلاہیں تو ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کا اعتراف کرے کہ دہلی انتظامیہ سے بھی اس سلسلہ میں بڑی چوک ہوئی ہے کیونکہ جب ان کے علم میں تمام باتیں لائی جا چکی تھیں تو اس وقت کوئی احتیاطی قدم کیوں نہیں اٹھایا گیا۔

Published: undefined

انہوں نے سوال کیا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جو لوگ مرکز کے اندرپھنس گئے تھے کیا مرکز کے ذمہ داران انہیں اٹھا کر سڑکوں پرپھینک دیتے؟ اس کے سوا آخر چارہ ہی کیا تھا کہ انہیں مرکز میں رکھا جاتا اور ان کے باہر آنے جانے پر پابندی لگادی جاتی مرکز نے یہی کیا بھی۔ مولانا مدنی نے کہا کہ تبلیغی جماعت کے زیر بحث پروگرام کے وقت اور اس کے بعد ملک کے ہر گوشہ میں اس سے کہیں بڑے مذہبی و غیر مذہبی پروگرام ہوئے اور سیاستدانوں کے سرپرستی میں ہوئے اس لئے اگر مرکز نظام الدین کے عہدیداروں کے خلاف اس وجہ سے ایف آئی آر ہو سکتی ہے تو اس سے پہلے مرکزی اور ریاستی حکومت کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چاہئے، جس کی بدنظمی کی وجہ سے لاکھوں مزدور آنند وہار اور دیگر جگہوں پے لاک ڈاؤن کے آرڈر کے بعد جمع ہوئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined