قومی خبریں

کسانوں نے مودی حکومت کو بھیجی نئی تجویز، 29 دسمبر کو ’مشروط مذاکرہ‘ کی پیشکش

سنگھو بارڈر پر ہوئی میٹنگ کے بعد کئی کسان لیڈروں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکرہ کے لیے تیار ہیں لیکن زرعی قوانین کی منسوخی اور ایم ایس پی پر قانون بنائے جانے کا مطالبہ بہت اہم ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

مودی حکومت کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف راجدھانی دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کی تحریک آج 31ویں دن بھی زور و شور سے جاری رہی۔ اس درمیان آج سنگھو بارڈر پر کسان تنظیموں کی انتہائی اہم میٹنگ ہوئی جس میں حکومت سے مذاکرہ کرنے کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔ میٹنگ کسانوں نے مثبت رخ ظاہر کرتے ہوئے حکومت کو 29 دسمبر کی صبح 11 بجے بات چیت کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ مذاکرہ کے لیے تجویز بھیجنے کے ساتھ ہی کسانوں نے یہ بھی شرط رکھی ہے کہ ایم ایس پی کے تعلق سے وہ قانون چاہتے ہیں جس پر پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

Published: undefined

یہ فیصلہ دہلی کے مختلف بارڈرس پر مظاہرہ کر رہے 40 کسان یونینوں کی اہم مشترکہ تنظیم یعنی ’سنیوکت کسان مورچہ‘ کے ذریعہ لیا گیا۔ سنگھو بارڈر پر ہوئی میٹنگ کے بعد کئی کسان لیڈروں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکرہ کے لیے تیار ہیں لیکن زرعی قوانین کی منسوخی اور ایم ایس پی پر قانون بنائے جانے کا مطالبہ کسانوں کے لیے بہت اہم ہے۔

Published: undefined

ہفتہ کی شام سنگھو بارڈر پر کسان تنظیموں کی میٹنگ کے بعد ’سوراج انڈیا‘ کے یوگیندر یادو نے اعلان کیا کہ کسان حکومت سے 29 دسمبر کی صبح 11 بجے بات کرنے کو تیار ہیں۔ ساتھ ہی یوگیندر یادو نے یہ بھی کہا کہ ’’تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا طور طریقہ اور ایم ایس پی پر قانونی گارنٹی دینے کے لیے قانون لانے کا نظام اور عمل ہمارے ایجنڈے میں مذاکرہ کے دو نکات ہیں۔‘‘

Published: undefined

بھارتیہ کسان یونین کے سینئر لیڈر راکیش ٹکیت نے بھی سنگھو بارڈر پر ہوئی میٹنگ کے بعد میڈیا سے بات چیت کی۔ انھوں نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کے طور طریقے اور ایم ایس پی کے لیے گارنٹی کا ایشو حکومت کے ساتھ بات چیت کے ایجنڈے میں شامل ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’’29 دسمبر کو حکومت کے ساتھ بات چیت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور تفصیلات حکومت کو بھیج دی گئی ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس دوران کسان تنظیموں نے ایک بار پھر صاف کر دیا کہ فی الحال ان کی تحریک اپنی رفتار کے ساتھ جاری رہے گی۔ کرانتی کاری کسان یونین کے سربراہ درشن پال نے اعلان کیا کہ 30 دسمبر کو کسان سنگھو بارڈر سے ایک ٹریکٹر مارچ کا انعقاد کریں گے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ پنجاب اور ہریانہ میں ٹول پلازہ ابھی مستقل کھلیں رہیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined