قومی خبریں

کسان تحریک: پی ایم مودی کو کسانوں نے بھیجی ’خون سے لکھی چٹھی‘

کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم خون سے خط لکھ کر پی ایم مودی کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو کسان گاندھی وادی طریقے سے تحریک چلا سکتے ہیں، وہ بھگت سنگھ کی طرح خون بھی دینا جانتے ہیں۔

نریندر مودی، تصویر یو این آئی
نریندر مودی، تصویر یو این آئی 

متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک اپنے شباب پر ہے۔ ایک طرف دہلی بارڈرس پر مظاہرین کسان بغیر قانون واپسی کے گھر واپسی کے لیے تیار نہیں ہیں، اور دوسری طرف مختلف ریاستوں میں کسان پنچایتوں کے ذریعہ تحریک کو مزید مضبوط بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔ مرکز کی مودی حکومت نے کسانوں کے مطالبہ پر واضح لفظوں میں کہہ دیا ہے کہ قوانین میں ترمیم کے لیے وہ مذاکرہ کرنے کو تیار ہے، لیکن قانون واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اس درمیان جیند کے کسانوں نے اپنے خون سے ایک چٹھی لکھی ہے جس میں وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ زرعی قوانین کو واپس لے لیں۔

Published: 27 Feb 2021, 4:40 PM IST

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق ہریانہ کے جیند سے تعلق رکھنے والے کسانوں نے پی ایم مودی کو خون سے لکھی چٹھی میں کہا ہے کہ وہ قوانین کی واپسی کا راستہ ہموار کریں اور ایم ایس پی کو قانونی جامہ پہنائیں۔ جیند کے ٹول پلازہ پر مرکزی حکومت کے قوانین کے خلاف تحریک کر رہے سینکڑوں کسانوں نے انجکشن سے خون نکال کر پی ایم مودی کو یہ چٹھی لکھی ہے۔ اس میں کسانوں نے کہا ہے کہ انھیں یہ سیاہ قوانین نہیں چاہئیں، اس کی جگہ حکومت ایم ایس پی پر مستقل قانون بنائے۔

Published: 27 Feb 2021, 4:40 PM IST

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق اس چٹھی میں لکھا گیا ہے ’’عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی جی، ہمیں تینوں سیاہ قوانین نہیں چاہئیں۔ ان تینوں سیاہ قوانین کو واپس لو اور ایم ایس پی سے متعلق پرمانینٹ قانون بناؤ۔‘‘ جیند ٹول پلازہ پر بیٹھے کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ 63 دنوں سے بھی زیادہ عرصہ سے زرعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں، پھر بھی کوئی سماعت نہیں ہو رہی ہے۔ اس لیے نوجوان کسانوں نے وزیر عظم کو خون سے چٹھی لکھنے کا فیصلہ کیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ ہم خون سے خط لکھ کر پی ایم مودی کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو کسان گاندھی وادی طریقے سے تحریک چلا سکتے ہیں، وہ بھگت سنگھ کی طرح خون بھی دینا جانتے ہیں۔

Published: 27 Feb 2021, 4:40 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 27 Feb 2021, 4:40 PM IST