قومی خبریں

مشہور افسانہ نگار اور ہر دلعزیز شخصیت پروفیسر ابن کنول کا انتقال، حلقہ ادب میں غم و اندوہ کی لہر

پروفیسر ابن کنول کے انتقال کی خبر سامنے آتے ہی چاہنے والوں اور ادیبوں کا تعزیتی سلسلہ شروع ہو گیا، سوشل میڈیا پلیٹ پر ان کی مغفرت اور جنت میں اعلیٰ مقام کے لیے دعائیں کی جانے لگیں۔

<div class="paragraphs"><p>پروفیسر ابن کنول</p></div>

پروفیسر ابن کنول

 

اردو ادب کی ایک اور اعلیٰ شخصیت نے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ یہ خبر ہر اردو ادیب کے لیے حیران کرنے والی ہے کہ مشہور افسانہ نگار اور ہر دلعزیز شخصیت پروفیسر ابن کنول انتقال کر گئے۔ خبر حیرت انگیز اس لیے ہے کیونکہ وہ صحت مند تھے اور وائیو کے لیے علی گڑھ گئے تھے، جہاں انھوں نے اپنی یہ ذمہ داری پوری بھی کی۔ لیکن اس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد طبیعت اچانک خراب ہوئی، اسپتال لے جایا گیا، اور پھر انتقال کی خبر سامنے آ گئی۔

Published: undefined

علی گڑھ یونیورسٹی میں شعبہ اردو سے منسلک اسسٹنٹ پروفیسر معید رشیدی نے اپنے فیس بک پوسٹ میں پروفیسر ابن کنول سے اپنی تازہ ملاقات اور ان کے انتقال کی خبر نہایت افسوس کے ساتھ دی ہے۔ انھوں نے پوسٹ میں لکھا ہے ’’آج دوپہر پروفیسر ابن کنول (سابق صدر، شعبۂ اردو، دہلی یونیورسٹی) شعبۂ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ایک وائیوا لینے آئے تھے۔ مجھ سے دروازے پر ہی ملاقات ہو گئی۔ چہک کر کہا، بغیر بتائے آنے کا لطف اور ہے۔ پروفیسر سید محمد امین اور صدر شعبہ پروفیسر محمد علی جوہر کے ساتھ میں بھی موجود تھا۔ اس قدر ہنستا ہوا چہرہ کہ نہ پوچھیے۔ ہنسی مذاق اور باتوں کی پھلجھڑیاں، امین صاحب کے لطائف اور وہ خوش گوار لمحات ابھی تازہ ہی تھے کہ اچانک تین گھنٹوں کے بعد صدر شعبہ کا فون آیا اور انھوں نے انتہائی افسوس کے ساتھ اطلاع دی کہ پروفیسر ابن کنول نہیں رہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ یہی زندگی کی حقیقت ہے۔ اللہ مرحوم کو غریق رحمت کرے۔ آمین۔

بلا کی چمک اس کے چہرے پہ تھی

مجھے کیا خبر تھی کہ مر جائے گا‘‘

Published: undefined

پروفیسر ابن کنول کے انتقال کی خبر جیسے ہی سامنے آئی، ان کے چاہنے والوں اور ادیبوں کا تعزیتی سلسلہ شروع ہو گیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک اور واٹس ایپ پر ان کی مغفرت اور جنت میں اعلیٰ مقام کے لیے دعائیں کی جانے لگیں۔ ڈاکٹر ہمایوں اشرف، عبدالمعیز شمس، شاہ رشاد عثمانی، ڈاکٹر امام اعظم جیسے ادیب نے بھی مرحوم کی مغفرت اور پسماندگان کے صبر جمیل کی دعائیں کیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ پروفیسر ابن کنول کا اصل نام ناصر محمود کمال تھا۔ ان کی پیدائش 15 اکتوبر 1957 کو ضلع مراد آباد کے ایک زمیندار خاندان میں ہوئی تھی۔ والد محترم مشہور قومی شاعر قاضی شمس الحسن کنول تھے۔ پروفیسر ابن کنول نے اپنی ابتدائی تعلیم اتر پردیش کے ضلع بدایوں کے اسلامیہ اسکول سے حاصل کی۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سیف الدین طاہر ہائی اسکول (منٹو سرکل) سے 1972 میں ہائی اسکول مکمل کرنے کے بعد اے ایم یو سے ہی انھوں نے 1978 میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں آپ نے دہلی کا رخ کیا جہاں سے ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔ پروفیسر ابن کنول تقریباً 40 برسوں سے اردو زبان و ادب کے فروغ میں ہمہ تن مصروف تھے اور انھوں نے کم و بیش دو درجن کتابیں تصنیف دیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined