قومی خبریں

بہار میں دینی مدارس کے لیے ’ریسورس سنٹرس‘ کا قیام طلبا کے خوابوں کی تعبیر

ایڈیشنل چیف سیکرٹری ہوم ڈاکٹر عامر سبحانی نے کہا کہ درصل ہما ری آبادی کے پسماندہ ہونے کی بنیادی وجہ ابتدائی تعلیم کا کمزور ہونا ہے۔

علامتی، تصویر آئی اے این ایس
علامتی، تصویر آئی اے این ایس 

بہار کے مدارس میں تعلیمی پروگرام براے نوبالغان کے موضوع پر سہ روزہ ورکشاپ کا انعقاد ملٹی پارٹنر پروجیکٹ کے تحت ہوٹل چانکیہ، پٹنہ میں عمل میں آرہا ہے۔ جس میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی اور مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد کی اہم علمی شخصیات کے علاوہ بہار کے دانشوران نے مدارس اسلامیہ کی تعلیمی صورت حال پر اظہار خیال کیا اور بہار سرکار کی جانب سے ریسورس سنٹرس کے قیام اور اس کی افادیت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا اور اسے مدارس کے بچوں کے خوابوں کی تعبیر قرار دیا۔

Published: undefined

پروگرام کا افتتاح مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی، حیدرآباد -سی ٹی ای، دربھنگہ کے پرنسپل اور اس پروگرام کے کوآرڈینیٹر پروفیسر محمد فیض احمد کی استقبالیہ تقریر سے ہوا، اقوام متحدہ آبادی فنڈ جو متعدد پروگرامس کا اسپانسر ہے، کے اسٹیٹ چیف ڈاکٹر ندیم نور نے کہا کہ تیزی کے ساتھ بدلتی دنیا کے چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے مصنوعی اور جذباتی ذہانت کا سہارا لینا پڑے گا اور دینی مدارس کو 21 ویں صدی کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیتوں سے لیس ہونا ہوگا، اس کے لئے یو این ایف پی اے، مدرسہ بورڈ، مانو اور جامعہ جیسے اہم ادارے، بہار سرکار کی سربراہی میں جگہ جگہ ریسورس سینٹر کے قیام کا خاکہ تیار کر ر ہے ہیں۔

Published: undefined

ایڈیشنل چیف سکریٹری ہوم ڈاکٹر عامر سبحانی نے کہا کہ دارصل ہماری آبادی کے پسماندہ ہونے کی بنیادی وجہ ابتدائی تعلیم کا کمزور ہونا ہے کیونکہ یہ بات صرف سول سروسز کے امتحانات میں کامیابی اور ناکامی پر مبنی ڈیٹا سے نہیں بلکہ داروغہ اور سپاہی کے امتحانات کے نتائج دیکھنے سے بھی یہی وجہ نظر آتی ہے اور تعصب کا تو کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔

Published: undefined

پروفیسر اعجاز مسیح، جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ تعلیم نو بالغان کے تعلق سے جامعہ نے ٹریننگ ماڈیول کو تیار کیا ہے جس کے اندر سائنس اور تہذیب و ثقافت کا ایک خوبصورت سنگم ہے اور عملی مشق کے ذریعہ طلبہ کی زندگی کی مہارتوں کو فروغ دینے میں مدد مل رہی ہے اب صدر مدرسین کے ٹریننگ ماڈیول کو بھی تیار کر لیا گیا ہے جو بہت جلد منظر عام پر آجائے گا۔

Published: undefined

تعلیم نو بالغان کے پروجیکٹ ڈائریکٹر،مانو، پروفیسر محمد شاہد نے کہا کہ زمینی سطح پر اس پروگرام سے مستفید ہونے والے اساتذہ اور طلبہ کے درمیان اس پروجیکٹ کو بہت ہی پذیرائی حاصل ہو رہی ہے اور آج کی تاریخ میں یہ پروگرام روایتی تعلیم نو بالغان سے کہیں آگے نکل چکا ہے اور دوسری ریاستوں میں اپنی کامیابی کی وجہ سے بحث و مباحث کا مرکز بن چکا ہے۔

Published: undefined

سابق رکن، بہار پبلک سروس کمیشن ڈاکٹر شفیع مشہدی نے کہا کہ اس وقت مدارس اسلامیہ کو نئی تعلیمی پالیسی سے ہونے والی تبدیلیوں سے باخبر رہنا ہوگا اور اپنے تمام تر اختلاف رائے کے باوجود اس کی سچائی کو قبول کرنا ہوگا اور اپنی بنیادی شناخت کو باقی رکھتے ہوئے اپنی صف بندی از سر نو کرنی ہوگی۔ دانشور و معروف سرجن ڈاکٹر احمد عبدالحی نے کہا کہ عرصہ دراز سے ہمارے مدارس کو نظر انداز کر دیا گیا تھا اور اس وقت اگر کوئی مدارس میں نئی روح ڈالنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ قابل تعریف ہے۔

Published: undefined

سابق چیئرمین جناب یونس حکیم نے مدارس کو در پیش مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی۔ سکریٹری محکمہ اقلیتی فلاح محترمہ سفینہ نے اس پروگرام کو مقبول بنانے کی حکمت عملی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے حصول کو آسان بنانے کی ضرورت ہے۔ مدارس کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور بہتر مواقع پیدا کرنے کی کوشش ہر ایک کو کرنی ہوگی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined