نئی دہلی: مودی حکومت نے تقریباً ساڑھے تین سال کی مدت مکمل کر لی ہے، ’’اچھے دنوں ‘‘ کا تو دور دور تک نام و نشان نہیں، لیکن ملک پر ’’برے دنوں‘‘ کا سایہ ضرور منڈلا نے لگا ہے۔ حالات یہ ہیں کہ اقتصادیات پر نظر رکھنے والی ایجنسیاں بھی کھل کر کہہ رہی ہیں۔ اقتصادی شعبہ میں اپنی خدمات دینے والی ایجنسی کریڈٹ سوئس نے کہا ہے کہ ملک کی معیشت کو ’’گھنے کہرے‘‘ نے اپنی زد میں لےلیا ہے اور ترقی کی رفتار، معاشی صحت، روپے کی قیمت اور پورے بینکنگ سسٹم وغیرہ پر غیر یقینی صورت حال طاری ہے۔کریڈٹ سوئس نے کہا ہے کہ یہ سب کچھ جی ایس ٹی اور ان دیگر سخت اقدامات کی وجہ سے ہورہا ہے جو مودی حکومت نے حالیہ دنوں میں اقتصادی معاملے میں اٹھائے ہیں۔
ایجنسی کے مطابق اگر ہندوستان کی معیشت پر گھناکہرہ چھایا رہتا ہےتو اس کے سبب سرمایہ کاری متاثر ہوگی، ملک کی ترقی رک جائے گی اور جی ڈی پی مزید گر جائے گی۔ اتنا ہی نہیں اگلے مالی سال کے دوران اس سے ہونے والا منافع بھی متاثر ہوگا۔
دریں اثنا ملک میں تھوک مہنگائی تقریباً دوگنی ہو چکی ہے۔ وزارت خزانہ کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اگست مہینے کی تھوک مہنگائی کی شرح مائنس یعنی منفی 7.75 فیصد تھی جو اس سال اگست میں 44.91 فیصد ہو گئی ہے۔
ان تمام حقائق کے چلتے آ نے والے دنوں میں شرح سود میں کٹوتی کے آثار بھی کم نظر آر رہے ہیں۔ کریڈٹ سوئس کا کہنا ہے کہ معیشت اتنی زیادہ غیر یقینی صورت حال اختیار کر چکی ہے کہ اگلے کم از کم چار مہینے تک شرح سود میں کسی طرح کی کٹوتی کا کوئی امکان نہیں۔ ایجنسی کا مزید کہنا ہے کہ اصل معنی میں شرح سود میں کٹوتی کے لئے کم از کم ایک سال کا انتظار کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined