قومی خبریں

’تاناشاہی اور فاشزم بی جے پی کے ڈی این اے میں سرایت کر چکا ہے‘، کانگریس نے مودی حکومت کو کئی محاذ پر بنایا نشانہ

گورو گگوئی نے کہا کہ پارلیمنٹ اب لوگوں کی آواز اٹھانے کا پلیٹ فارم نہیں رہ گیا، بلکہ وزیر اعظم مودی کا دربار بن گیا ہے۔ یہاں ان کی تعریف تو قبول کی جاتی ہے، لیکن حکومت کی تنقید کو دبا دیا جاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس کرتے ہوئے کانگریس لیڈران پرمود تیواری (دائیں) اور گورو گگوئی (بائیں)</p></div>

پریس کانفرنس کرتے ہوئے کانگریس لیڈران پرمود تیواری (دائیں) اور گورو گگوئی (بائیں)

 

نئی دہلی: کانگریس نے آج برسراقتدار بی جے پی پر قصداً لوک سبھا و راجیہ سبھا کی کارروائی کو رخنہ انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ پرمود تیواری نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب برسراقتدار طبقہ ہی ایوان کی کارروائی رخنہ انداز کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’منی پور پر بحث کے لیے 3 گھنٹے الاٹ کیے گئے تھے، لیکن اس پر صرف 50 منٹ ہی بحث ہوئی۔ حکومت نے اس موضوع پر طویل بحث سے بچنے کے لیے قصداً رات میں راجیہ سبھا کی کارروائی چلائی۔‘‘

Published: undefined

یہ الزام پرمود تیواری نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران عائد کیا۔ اس موقع پر راجیہ سبھا میں ڈپٹی لیڈر پرمود تیواری کے ساتھ لوک سبھا میں ڈپٹی لیڈر گورو گگوئی بھی موجود تھے۔ کانگریس نے میڈیا کے سامنے بی جے پی کو کئی محاذ پر نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’تاناشاہی و فاشزم بی جے پی کے ڈی این اے میں سرایت کر گیا ہے۔‘‘

Published: undefined

پرمود تیواری نے بی جے پی کے خلاف حملہ آور انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اراکین سے منظوری لیے بغیر ایوان کے پروگرام کو منمانے طریقے سے بڑھایا گیا۔ جمعرات کو راجیہ سبھا میں شام 6 بجے کے بعد کارروائی کا وقت بڑھانے کے لیے ایوان کی منظوری لیے بغیر وقف ترمیمی بل اور منی پور جیسے ایشوز پر صبح 4 بجے تک بحث ہوئی، جو رول 37 کی خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے کے خلاف لوک سبھا میں بے بنیاد الزام عائد کرنے کے لیے بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر کی شدید مذمت بھی کی۔

Published: undefined

اس موقع پر کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے کہا کہ پارلیمنٹ اب لوگوں کی آواز اٹھانے کا پلیٹ فارم نہیں رہ گیا ہے، بلکہ ایوان وزیر اعظم مودی کا دربار بن گیا ہے۔ یہاں ان کی تعریف تو قبول کی جاتی ہے، لیکن حکومت کی تنقید کو دبا دیا جاتا ہے۔ انھوں نے کچھ دلیلوں کی بنیاد پر بتایا کہ کس طرح برسراقتدار پارٹی کے اراکین جوابدہی اور ذمہ داری سے بچنے کے لیے مستقل ایوان کو رخنہ انداز کر رہے ہیں اور اسے ملتوی کروا رہے ہیں۔

Published: undefined

وقف ترمیمی بل کا ذکر کرتے ہوئے گگوئی نے بی جے پی سے سوال کیا کہ اگر 2013 میں وقف ایکٹ میں کی گئی ترمیم اتنا ہی برا ہے، تو پھر اس وقت ایکٹ میں ترمیم کی حمایت کیوں کی تھی؟ گگوئی نے کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کا بالواسطہ طور پر لوک سبھا میں ذکر کیے جانے کے لیے پارلیمانی امور کے وزیر کی بھی تنقید کی، کیونکہ سونیا تو اس ایوان کی رکن بھی نہیں ہیں۔ ساتھ ہی گگوئی نے لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کو ایک مہینے کے بجٹ اجلاس کے دوران محض کچھ منٹ ہی بولنے کی اجازت دیے جانے پر بھی اپنا اعتراض ظاہر کیا۔

Published: undefined

لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر نے کہا کہ امریکہ کے ذریعہ عائد کیے گئے 27 فیصد ٹیرف نے ہندوستانی معیشت اور شیئر بازار کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس سے شیئرز میں سرمایہ کرنے والے متوسط طبقہ کی محنت کی کمائی غائب ہو گئی ہے، لیکن حکومت اس معاملے پر اپنی حالت واضح نہیں کر رہی ہے۔ گگوئی نے وزیر اعظم سے یہ بھی جاننا چاہا کہ جمعہ کو ان کی اور بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس کے درمیان ملاقات میں کیا بات چیت ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ یونس نے ہندوستان کے شمال مشرق میں چینی سرمایہ کاری پر متنازعہ بیان دیا تھا، جسے فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ گگوئی نے بنگلہ دیش میں ہندو اقلیتوں کی سیکورٹی پر وزیر اعظم مودی کے ذریعہ یونس کو لکھے گئے خط کا بھی حوالہ دیا اور امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم مودی نے میٹنگ کے دوران دونوں ایشوز اٹھائے ہوں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined