قومی خبریں

راہل سے حلف نامہ کی مانگ ’عزت بچانے کی کوشش‘، الیکشن کمیشن شمالی کوریا جیسا طریقہ عمل نہ اپنائے، اشوک گہلوت کا انتباہ

گہلوت نے سوال اٹھایا کہ ماضی میں اٹل بہاری واجپئی، لال کرشن اڈوانی اور نریندر مودی جیسے اپوزیشن رہنماؤں نے بھی الیکشن کمیشن پر الزام لگائے تھے، لیکن تب ان سے کوئی حلف نامہ نہیں مانگا گیا۔

اشوک گہلوت، تصویر آئی اے این ایس
اشوک گہلوت، تصویر آئی اے این ایس 

بہار اسمبلی انتخابات سے پہلے ووٹر لسٹ نظرثانی کو لے کر شروع ہوئے تنازعہ نے ملک بھر کے سیاسی ماحول کو گرم کر دیا ہے۔ کانگریس رہنما راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن کے ذریعہ حلف نامہ مانگنے کی ہدایت پر صاف انکار کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی پارلیمنٹ کے رکن کے طور پر آئین کے تحفظ کا حلف لے چکے ہیں۔ اس معاملے پر اپوزیشن پارٹیوں نے مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں پر سوال اٹھائے ہیں۔ وہیں اب راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بھی راہل گاندھی کی حمایت میں سوشل میڈیا سائٹ ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔

Published: undefined

اشوک گہلوت نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی نے عوام کے سامنے ’ووٹ چوری‘ کے ثبوت پیش کیے ہیں اور ملک کو ان پر یقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلف نامہ کی مانگ ’بے ہودہ‘ اور اپنی عزت بچانے کی کوشش‘ لگتی ہے۔ گہلوت نے سابق چیف الیکشن کمشنر او پی راوت کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے الیکشن کمیشن از خود نوٹس لے کر جانچ کرتا تھا تاکہ عوام کا یقین بنا رہے۔

Published: undefined

گہلوت نے سوال اٹھایا کہ ماضی میں اٹل بہاری واجپئی، لال کرشن اڈوانی اور نریندر مودی جیسے اپوزیشن رہنماؤں نے بھی الیکشن کمیشن پر الزام لگائے تھے، لیکن تب ان سے کوئی حلف نامہ نہیں مانگا گیا۔ انہوں نے طنز کیا کہ اگر یہ انکشاف کسی کھوجی صحافی یا میڈیا ادارے نے کیا ہوتا تو کیا کمیشن ان سے بھی حلف نامہ مانگتا یا غیر جانبدارانہ جانچ کرتا؟ یہ سوال براہ راست کمیشن کی غیر جانبداری اور شفافیت پر اٹھایا گیا ہے۔

Published: undefined

اشوک گہلوت نے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ شمالی کوریا، چین اور روس جیسے ملکوں میں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے اور وہاں کے الیکشن کمیشن صرف رسم ادا کرتے ہیں۔ گہلوت نے انتباہ کیا کہ ہندوستان میں بھی اگر اسی طرح کا طریقہ عمل اپنایا گیا تو جمہوریت کی ساکھ کو گہرا نقصان ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined