قومی خبریں

ٹولکٹ معاملہ میں دہلی پولیس کا ٹوئٹر کو نوٹس، راہل گاندھی نے کہا- ’سچ ڈرتا نہیں‘

دہلی پولیس کے اطلاعات عاملہ کے افسر چنمیہ بسوال نے بتایا کہ دہلی پولیس کی ٹیمیں عام طریقہ کار کے تحت ٹوئٹر انڈیا کو نوٹس دینے کے لئے اس کے دفاتر میں گئی تھیں۔

راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر@INCIndia
راہل گاندھی، تصویر ٹوئٹر@INCIndia 

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے مبینہ ’کووڈ ٹولکٹ‘ معاملہ میں دہلی پولیس کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے دفاتر پر چھاپے مارے جانے کے ایک دن بعد منگل کے روز کہا ہے کہ سچ کسی سے نہیں ڈرتا۔ انہوں نے ہیش ٹیگ ٹولکٹ کے ساتھ ٹوئٹ کیا ’سچ ڈرتا نہیں۔‘‘ غورطلب ہے کہ دہلی پولیس کی خصوصی ٹیم نے مبینہ کووڈ ٹولکٹ معاملہ کی جانچ کے تعلق سے ٹوئٹر انڈیا کے دہلی اور گڑگاؤں واقع دفاتر پر پیر کی شام چھاپہ ماری کی تھی۔

Published: undefined

پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ اسپیشل سیل نے مبینہ کووڈ-19 ٹولکٹ کے تعلق سے شکایت کو لے کر ٹوئٹر کو نوٹس بھیجا اور بی جے پی لیڈر سمبت پاترا کے ٹوئٹ کو چھیڑ چھاڑ کیا ہوا قرار دینے پر ٹوئٹر سے وضاحت طلب کی تھی۔ گزشتہ ہفتہ ٹوئٹر نے مبینہ ٹولکٹ کے تعلق سے ٹوئٹ کو چھیڑ چھاڑ کیا ہوا قرار دیا تھا۔

Published: undefined

بی جے پی کا الزام ہے کہ کانگریس نے ایک ٹولکٹ بنا کر کورونا وائرس کی نئی قسم کو ’انڈین ویریئنٹ‘ یا ’مودی ویریئنٹ‘ بتایا، ملک اور وزیر اعظم نریندر مودی کی شبیہہ کو داغدار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اہم کانگریس نے الزامات کو خارج کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ بی جے پی اسے بدنام کرنے کے لیے فرضی ٹولکٹ کا سہارا لے رہی ہے۔ کانگریس نے بی جے پی کے کئی اعلیٰ رہنماؤں کے خلاف پولیس میں جعلسازی کا معاملہ بھی درج کرایا ہے۔

Published: undefined

دہلی پولیس کی اسپیشل سیل نے مبینہ کووڈ ٹولکٹ کے حوالہ سے درج شکایت کی جانچ کے تعلق سے ٹوئٹر کو نوٹس بھیج کر اس سے بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا کے ٹوئٹ کو ’مینی پولیٹو‘ بتانے پر وضاحت طلب کی ہے۔ ایک افسر نے پیر کے روز یہ اطلاع دی۔ پولیس کی دو ٹیمیں شام کے وقت دہلی کے لاڈو سرائے اور گڑگاؤں میں واقع دفاتر پر پہنچیں۔

Published: undefined

دہلی پولیس کے اطلاعات عاملہ کے افسر چنمیہ بسوال نے بتایا کہ ’’دہلی پولیس کی ٹیمیں عام طریقہ کار کے تحت ٹوئٹر انڈیا کو نوٹس دینے کے لئے اس کے دفاتر میں گئی تھیں۔ اس کی ضرورت اس لئے پڑی کیونکہ وہ جاننا چاہتے تھے کہ نوٹس دینے کے لئے صحیح شخص کون ہے، کیونکہ ٹوئٹر انڈیا کے ایم ڈی کی جانب سے موصول ہونے والا جواب پوری طرح واضح نہیں تھا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined