قومی خبریں

دہلی: سکھ آٹو ڈرائیور نے پولس پر چلائی تلوار تو ہو گئی زبردست پٹائی، 3 پولس اہلکار معطل

اقلیتی طبقہ کے آٹو ڈرائیور اور پولس کے درمیان چھوٹی سی بات کو لے کر نوک جھونک ہوگئی جس کے بعد ڈرائیور نے غصے میں اپنی تلوار نکال لی۔ بعد ازاں پولس نے ڈرائیور کو لات گھونسوں سے پیٹنا شروع کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی کے مکھرجی نگر تھانہ کے باہر اتوار کی شام آٹو ڈرائیور اور پولس کے درمیان زبردست تصادم دیکھنے کو ملا۔ اس تصادم میں پولس اہلکاروں نے آٹو ڈرائیور کی بے رحمی سے پٹائی کی۔ اس پورے معاملے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔ ویڈیو میں صاف نظر آ رہا ہے کہ سکھ طبقہ سے تعلق رکھنے والے آٹو ڈرائیور اور پولس کے درمیان کسی بات کو لے کر کہا سنی ہوتی ہے، جس کے بعد پولس کی ٹیم اس شخص کو لات، گھونسوں اور ڈنڈوں سے پیٹنا شروع کر دیتی ہے۔ اس معاملے میں فوری کارروائی کرتے ہوئے علاقے کے ڈی سی پی نے اے ایس آئی سنجے ملک، دیویندر اور کانسٹیبل پشپیندر سمیت تین پولس اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔

Published: undefined

خبروں کے مطابق مکھرجی نگر تھانہ کے باہر ایک آٹو ڈرائیور کی گاڑی تھانہ کے باہر کھڑی پولس کی گاڑی سے ٹکرا گئی جس کے بعد ایک پولس والے نے اس کے لیے اس ڈرائیور کو متنبہ کیا۔ اس پر ڈرائیور اپنی تلوار (کرپان) نکال کر پولس والے کو دھمکانے لگا۔ اس حرکت سے ناراض پولس والا تھانہ کے اندر گیا اور پوری ٹیم کے ساتھ باہر آ گیا۔ باہر آ کر پولس کی ٹیم نے اس ڈرائیور کی بے رحمی سے پٹائی کر دی۔ حالانکہ آٹو ڈرائیور نے بھی پولس کے لوگوں پر تلوار سے حملہ کیا۔ موقع پر موجود لوگوں نے اس واقعہ کا ویڈیو بنا لیا جو کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا ہے۔

Published: undefined

دہلی پولس کے ذریعہ آٹو ڈرائیور کی پٹائی کے واقعہ کی دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اس پورے معاملے کی جانچ کی جانی چاہیے۔ کیجریوال نے ٹوئٹ کرتے ہوئے اس تعلق سے لکھا ہے کہ ’’دہلی پولس نے مکھرجی نگر میں بربریت کا مظاہرہ کیا اور قابل تنقید کارروائی کی ہے۔ ہم اس پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ جانچ کرنے اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

ہنگامے کی خبر پر گرودوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر اور اکالی دل کے قومی ترجمان منجندر سنگھ سرسا بھی موقع پر پہنچے اور ڈرائیور کی پٹائی اور پَگ کی بے عزتی کے سبب پولس اہلکاروں پر قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس واقعہ کے تعلق سے انھوں نے خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو اپنا بیان بھی دیا جس کا ویڈیو انھوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پوسٹ کیا ہے۔ ٹوئٹ میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’کون سا قانون پولس کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ کسی بھی بے گناہ انسان پر بغیر اس کی بات سنیں لاٹھی سے پٹائی کرے؟ ٹیمپو ڈرائیور نے کرپان اپنے دفاع میں نکالی تھی، پولس اگر غنڈوں کی طرح حرکتیں کرے گی تو عام لوگ کتنی دیر تک خاموش رہیں گے!!!‘‘

Published: undefined

سِرسا نے اپنے ٹوئٹ میں سکھ آٹو ڈرائیور کے 16 سالہ بیٹے پر پولس کے مظالم کا بھی تذکرہ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’اس 16 سال کے لڑکے کا تو کوئی قصور ہی نہیں تھا، وہ تو اپنے والد کا بچاؤ کر رہا تھا لیکن پولس نے جس طرح سے اسے پیٹا وہ بربریت ہے اور ہم اس بربریت کو برداشت نہیں کریں گے۔ میں قصوروار پولس اہلکاروں کو ملازمت سے نکلوا کر ہی دم لوں گا اور کل اس انصاف کی لڑائی کے لیے ہم دہلی بند رکھیں گے۔‘‘

Published: undefined

ایک دیگر ٹوئٹ میں راجوری گارڈن سے رکن اسمبلی اور اکالی دل کے قومی ترجمان منجندر سنگھ سرسا نے لکھا ہے کہ ’’کچھ لوگ دہلی پولس کے ذریعہ ایک بزرگ سکھ ڈرائیور اور اس کے نابالغ بچے کی مار پیٹ کو جائز ٹھہرا رہے ہیں۔ میں پوچھنا چاہتا ہوں ان سے- وردی پہننے والوں کا سارا زور زبر بے گناہوں پر ہی کیوں؟ کبھی کسی ریپسٹ تک کو ایسے نہیں پیٹا گیا جیسے کل اس بے قصور بچے کو پولس نے پیٹا۔‘‘

Published: undefined

عآپ رکن اسمبلی ایڈووکیٹ سومناتھ بھارتی نے بھی پولس کے ذریعہ سکھ آٹو ڈرائیور کی بے رحمانہ پٹائی کو غیر قانون ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پہلے سکھ شخص نے پولس کو دھمکایا اور پھر پولس نے اپنا رد عمل دیا۔ لیکن اس طرح کا رد عمل؟؟؟‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’پولس کو اپنی طاقت کا اس قدر استعمال کرنے کا حق حاصل نہیں ہے اور وہ جب سکھ شخص کو زد و کوب کر رہے تھے تو ان کی پگڑی کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined