قومی خبریں

معاشی پیکیج میں قرضوں سے متعلق چھوٹ نہیں جوڑی جا سکتی، مرکز کا سپریم کورٹ کو جواب

مرکز نے کہا کہ 3 لاکھ کروڑ روپے کی ایم ایس ایم ای- ایمرجنسی کریڈٹ پالیسی پہلے ہی شروع کی گئی ہے تاکہ وہ باضابطہ طور پر کام دوبارہ شروع کر سکیں۔

سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images
سپریم کورٹ آف انڈیا - فائل تصویر / Getty Images 

نئی دہلی: لون موریٹوریم یعنی قرضوں کی ادائیگی کو مؤخر کرنے کے عمل کے سلسلہ میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ 2 کروڑ تک کے قرضوں کے لئے سود معاف کرنے کے علاوہ کسی بھی طرح کی راحت دینا قومی معیشت اور بینکاری کے شعبے کے لئے نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

مرکز نے کہا ہے کہ پہلے ہی حکومت نے مالی پیکیجوں کے ذریعے امداد کا اعلان کیا تھا، اس پیکیج میں مزید چھوٹ کا اضافہ ممکن نہیں ہے۔ مرکزی حکومت نے یہ حلف نامہ سپریم کورٹ میں سود میں نرمی اور قرضوں پر مختلف شعبوں کو راحت دینے کے بارے میں داخل کیا ہے۔

Published: undefined

حلف نامے میں مرکز نے کہا کہ پالیسی حکومت کا دائرہ کار ہے اور عدالت کو خصوصی شعبہ سے متعلق مالی امداد پر غور نہیں کرنا چاہیے۔ مرکز نے یہ بھی کہا کہ کسی مفاد عامہ کی عرضی کے ذریعہ کسی خاص علاقے کے لئے ریلیف نہیں لیا جا سکتا۔ اپنے حلف نامے میں مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا ہے کہ بحران سے مقابلہ کے لئے قرض دینے والے ادارے اور ان کے قرض دار تنظیم نو کے حوالہ سے منصوبے بناتے ہیں، مرکز اور آر بی آئی اس میں مداخلت نہیں کر سکتے۔

Published: undefined

حکومت نے عدالت کو بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد 2 کروڑ تک کے قرضوں کے لئے کمپاؤنڈ انٹریسٹ کو معاف کرنے کے طریق کار جلد جاری کر دیئے جائیں گے۔ بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ بینکوں کو نوٹیفکیشن کی تاریخ سے ایک ماہ کے اندر اندر کمپاؤنڈ انٹرسٹ چھوٹ اسکیم کو نافذ کرنا ہوگا۔ مرکز نے کہا کہ 3 لاکھ کروڑ روپے کی ایم ایس ایم ای- ایمرجنسی کریڈٹ پالیسی پہلے ہی شروع کی گئی ہے تاکہ وہ باضابطہ طور پر کام دوبارہ شروع کر سکیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined