قومی خبریں

سی ڈبلیو سی اجلاس: منریگا پر حملہ غریبوں کے حقوق پر ضرب، ملک گیر جدوجہد ناگزیر، کھڑگے کا اعلان

کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس میں صدر ملکارجن کھڑگے نے منریگا کو ختم کرنے کو غریبوں کے حقوق پر حملہ قرار دیا، ملک گیر تحریک کا اعلان کیا اور تنظیمی مضبوطی و انتخابی تیاریوں پر زور دیا

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / تصویر آئی این سی</p></div>

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے / تصویر آئی این سی

 

نئی دہلی میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ملک ایک ایسے دور سے گزر رہا ہے جہاں جمہوریت، آئین اور شہری حقوق شدید دباؤ میں ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت نے منریگا کو ختم کر کے کروڑوں غریب اور کمزور طبقات کو بے سہارا بنا دیا ہے اور یہ اقدام محض ایک اسکیم کا خاتمہ نہیں بلکہ حقِ روزگار پر براہِ راست ضرب ہے۔

کھڑگے نے کہا کہ منریگا کا خاتمہ دستور کے رہنما اصولوں، بالخصوص دفعہ 41 میں درج حقوق کے خلاف ہے، جن پر یو پی اے دور میں حقِ روزگار، حقِ خوراک، حقِ تعلیم اور حقِ صحت جیسے اقدامات کے ذریعے عملی پیش رفت کی گئی۔ ان کے مطابق مودی حکومت نے بغیر کسی جامع مطالعے، ریاستوں اور سیاسی جماعتوں سے مشاورت کے بغیر نیا قانون نافذ کر کے وہی طرزِ عمل اختیار کیا جو ماضی میں زرعی قوانین کے معاملے میں دیکھا گیا تھا۔

Published: undefined

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی ترجیحات غریب عوام نہیں بلکہ چند بڑے سرمایہ داروں کے مفادات ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے مہاتما گاندھی کے اس قول کا حوالہ دیا کہ وہ اجارہ داری اور مراعات کے خلاف تھے اور جو چیز عوام کے ساتھ بانٹی نہ جا سکے وہ ان کے نزدیک ناقابلِ قبول ہے۔ کھڑگے نے یاد دلایا کہ منریگا یو پی اے حکومت کا ایک دور اندیش قدم تھا جسے عالمی سطح پر سراہا گیا، اور بطور سابق وزیرِ محنت جی ٹوئنٹی اور آئی ایل او اجلاسوں میں دیگر ممالک کے رہنماؤں کی تحسین کے وہ خود گواہ ہیں۔

کانگریس صدر نے بتایا کہ 2 فروری 2006 کو آندھرا پردیش میں سونیا گاندھی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ نے منریگا کی شروعات کی تھی۔ ان کے مطابق اس اسکیم نے دیہی ہندوستان کا چہرہ بدل دیا، نقل مکانی رکی، دیہات کو قحط، بھوک اور استحصال سے نجات ملی اور دلتوں، آدیواسیوں، خواتین اور بے زمین مزدوروں کو ریاستی تحفظ کا اعتماد حاصل ہوا۔ کھڑگے نے کہا کہ آج غربت سے نکلنے والی ایک پوری نسل ایسی ہے جو منریگا کی بدولت تعلیم یافتہ ہوئی اور باوقار زندگی گزار رہی ہے۔

Published: undefined

انہوں نے زور دے کر کہا کہ منریگا کے خلاف فیصلے کے ردِ عمل میں ملک گیر عوامی تحریک ناگزیر ہے۔ ماضی کی مثالیں دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2015 میں اراضی حصولی قانون میں ترمیم کے خلاف کانگریس کے احتجاج سے حکومت کو پسپا ہونا پڑا اور 2020 میں زرعی قوانین کے خلاف طویل کسان تحریک کے بعد بالآخر حکومت نے قوانین واپس لیے۔ کھڑگے کے مطابق راہل گاندھی نے پہلے ہی پیش گوئی کی تھی کہ زرعی قوانین واپس ہوں گے اور اب منریگا بھی بحال کرنا پڑے گا۔

تنظیمی امور پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بیلگاوی سے شروع کیے گئے تنظیمی سرجن ابھیان کے تحت اب تک قریب 500 اضلاع میں نئے ضلعی صدور کی تقرری مکمل ہو چکی ہے اور آئندہ 120 دنوں میں باقی اضلاع میں بھی یہ عمل پورا ہو جائے گا۔ تاہم ان کے مطابق محض تقرریاں کافی نہیں، بلکہ ریاست سے بوتھ تک تنظیم کو فعال، جواب دہ اور لڑاکو بنانا ہوگا۔ انہوں نے 2026 میں آسام، مغربی بنگال، تمل ناڈو، کیرالہ اور پڈوچیری کے انتخابات کے لیے متحد ہو کر تیاریوں پر زور دیا۔

Published: undefined

کھڑگے نے ووٹر فہرستوں کے خصوصی نظرثانی عمل کو بھی ایک سنگین تشویش قرار دیتے ہوئے کہا کہ غریب اور کمزور طبقات کے نام کٹنے یا منتقل ہونے سے بچانے کے لیے پارٹی کارکنوں کو گھر گھر جا کر نگرانی کرنی ہوگی۔ انہوں نے سرکاری ایجنسیوں کے مبینہ غلط استعمال اور نیشنل ہیرالڈ معاملے میں کانگریس قیادت کو بدنام کرنے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے یقین دلایا کہ عدالتی جدوجہد جاری ہے اور سچ کی جیت ہوگی۔

اجلاس سے قبل کانگریس ہیڈکوارٹر اندرا بھون میں ڈاکٹر منموہن سنگھ کی پہلی برسی کے موقع پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا، تصویر پر گل ہائے عقیدت نذر کیے گئے اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اجلاس میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کے ارکان کے علاوہ سونیا گاندھی، راہل گاندھی، کے سی وینوگوپال، اجے ماکن، دگ وجے سنگھ، امبیکا سونی، سلمان خورشید، جے رام رمیش اور ششی تھرور شریک تھے۔

Published: undefined