قومی خبریں

کورونا وائرس کے بارے میں زیادہ سوچنا بند کیجیے، ورنہ ہو جائے گی ایک الگ بیماری!

ڈاکٹر سنیل پانڈے کا کہنا ہے کہ ہم جس موضوع پر بہت زیادہ دیر تک سوچتے ہیں، وہ ہم پر حاوی ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اس کا نفع نقصان نظر آنے لگتا ہے جو کہ کسی کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔

کورونا وائرس
کورونا وائرس 

چین سے پوری دنیا میں پھیلے کورونا وائرس کو شکست دینے کے لیے سبھی ممالک کے ساتھ ساتھ ہندوستان بھی اپنی پوری طاقت لگا رہا ہے۔ ایسے میں اپنے دل و دماغ پر کورونا کے خوف کو قطعی حاوی نہ ہونے دیں۔ ہر وقت کورونا کے بارے میں سوچنے سے آپ بے وجہ ایک الگ بیماری میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ آپ بے وجہ ذہنی تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں جو کہ کورونا سے کم خطرناک ثابت نہیں ہوگا۔ ریاستی نوڈل افسر (ذہنی امراض) ڈاکٹر سنیل پانڈے کا کہنا ہے کہ ہم جس موضوع پر بہت زیادہ دیر تک سوچتے ہیں وہ ہم پر حاوی ہو جاتا ہے۔ ایسے میں اس کا نفع و نقصان نظر آنے لگتا ہے جو کہ کسی کے لیے بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر سنیل پانڈے کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی حالت میں سبھی چیزیں ٹھہر سی گئی ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ اپنے معمولات میں تبدیلی لائیں اور اگر ضروری خدمات سے نہیں جڑے ہیں تو گھر سے باہر نکلنے سے پرہیز کریں۔ ٹی وی، اخبار اور سوشل میڈیا میں صرف کورونا کے بارے میں دیکھنے سمجھنے اور اپنوں سے صرف اسی بارے میں بات کرنے سے بچیں۔ ایسا کرنے سے آپ ذہنی تناؤ میں آ کر اپنے ساتھ ہی گھر کے دیگر اراکین کو بھی بیمار بنا سکتے ہیں۔

Published: undefined

انھوں نے مزید کہا کہ اس سے دھیان ہٹانے کے لیے ٹی وی سیریل دیکھیں، کتابیں پڑھیں اور دیگر مشغولیات کا استعمال کریں۔ وہ کہتے ہیں کہ "کھانا بنانے کا شوق ہے تو کچھ میں کچھ وقت گزاریں، اگر آپ کو گھر پر ہی رہنا ہے تو اپنے شوق کو زندہ رکھیں۔ اگر کھانا بنانے کا شوق ہے تو اپنے ہاتھوں سے کچھ نئی ڈِش بنائیں اور اپنوں کے ساتھ شیئر کریں۔"

Published: undefined

غور طلب ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی زد میں آنے والے مریضوں کی تعداد 900 کے قریب پہنچ گئی ہے اور اس مہلک وائرس نے 19 لوگوں کی جان بھی لے لی ہے۔ مریضوں کی تعداد لگاتار تیزی سے بڑھ رہی ہے اس لیے ضروری ہے کہ سبھی لاک ڈاؤن پر عمل کریں۔ ایسے ماحول میں چاہیے کہ لوگ گھروں کے اندر خود کو بند کر کے گھٹن کا شکار نہ ہوں بلکہ کچھ ایسا کرتے رہیں جس سے جسم حرکت میں رہے اور ذہنی تناؤ بھی دور ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined