نئی دہلی: سی پی رادھا کرشنن نے ملک کے نئے نائب صدر کے طور پر کامیابی حاصل کر لی ہے اور وہ جلد اس اہم عہدے کا حلف لیں گے۔ ان کے انتخاب کے بعد کانگریس نے انہیں مبارکباد پیش کرنے کے ساتھ ساتھ اس منصب کی ذمہ داریوں اور روایات کا بھی حوالہ دیا ہے۔ کانگریس نے یاد دلایا ہے کہ نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین کا کردار محض آئینی ہی نہیں بلکہ جمہوری اقدار کے تحفظ کا بھی ضامن ہے۔
Published: undefined
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ نو منتخب نائب صدر سی پی رادھا کرشنن کو نیک خواہشات دیتے ہوئے ہم ملک کے پہلے نائب صدر اور راجیہ سبھا کے پہلے چیئرمین ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کے الفاظ کو یاد کر رہے ہیں۔ 16 مئی 1952 کو راجیہ سبھا کے افتتاح کے موقع پر ڈاکٹر رادھا کرشنن نے جو بیان دیا تھا وہ آج بھی تحریک دیتا ہے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن نے کہا تھا، ’’میں کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ اس ایوان کی ہر جماعت کا ہوں۔ میرا مقصد یہ ہوگا کہ پارلیمانی جمہوریت کی اعلیٰ ترین روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ہر جماعت کے ساتھ مساوات اور مکمل غیر جانب داری کے ساتھ کام کیا جائے۔ کسی کے خلاف بغض نہ ہو اور سب کے ساتھ نیک نیتی رکھی جائے۔ اگر کوئی جمہوریت اپوزیشن کو حکومت کی پالیسیوں پر غیر جانبدار اور آزادانہ تنقید کا موقع نہیں دیتی تو وہ آہستہ آہستہ آمریت میں بدل سکتی ہے۔‘‘
Published: undefined
جے رام رمیش نے کہا کہ ڈاکٹر رادھا کرشنن نے ان اصولوں کو صرف الفاظ تک محدود نہیں رکھا بلکہ اپنی عملی زندگی میں انہیں پوری طرح برتا۔ ان کے مطابق، موجودہ وقت میں بھی یہی معیار نائب صدر کے منصب کی اصل روح ہے۔
یاد رہے کہ نائب صدر کا انتخاب اس وجہ سے ہوا کہ سابق نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے اپنی مدت مکمل ہونے سے قبل اچانک استعفیٰ دے دیا تھا۔ انہوں نے اپنے فیصلے کی وجہ صحت کو بتایا۔ ان کے استعفے کے بعد یہ عہدہ خالی ہو گیا اور نئے انتخابات کرائے گئے۔
Published: undefined
منگل کو ہوئے انتخاب میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدوار سی پی رادھا کرشنن نے شاندار کامیابی حاصل کی۔ انہیں پہلی ترجیح کے 452 ووٹ ملے جبکہ اپوزیشن کے امیدوار بی سدرشن ریڈی کو 300 ووٹ حاصل ہوئے۔ اس طرح رادھا کرشنن واضح برتری سے نائب صدر منتخب ہوئے۔
سی پی رادھا کرشنن اب ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا کی صدارت کریں گے۔ یہ منصب نہ صرف کارروائی کو غیر جانبدارانہ طور پر چلانے بلکہ تمام جماعتوں کے درمیان توازن قائم رکھنے کا بھی متقاضی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے انہیں ڈاکٹر سروپلی رادھا کرشنن کے الفاظ یاد دلا کر اشارہ دیا ہے کہ یہ ذمہ داری کس قدر اہم ہے اور اس پر پورا اترنے کے لیے کس سطح کی سنجیدگی اور غیر جانب داری کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined