قومی خبریں

مرکزی حکومت نے جسٹس ورما کو ہٹانے کے لیے اراکین پارلیمنٹ کا دستخط لینا شروع کیا، تحریک مواخذہ طے

پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ تحریک مواخذہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں آئے گا۔ یہ اجلاس 21 جولائی سے شروع ہو رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جسٹس یشونت ورما، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

جسٹس یشونت ورما، تصویر سوشل میڈیا

 

مرکزی حکومت نے جسٹس یشونت ورما کے خلاف تحریک مواخذہ لانے کے مقصد سے لوک سبھا اراکین کا دستخط لینا شروع کر دیا ہے۔ جسٹس ورما کے گھر سے جلی ہوئی کروڑوں روپے کی نقدی ملنے کے بعد انھیں عہدہ سے ہٹانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، کیونکہ انھوں نے بذات خود استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اب جبکہ اراکین پارلیمنٹ کا دستخط لیا جا رہا ہے، تو یہ طے ہو چکا ہے کہ پارلیمنٹ کے ذیلی ایوان میں ہی جسٹس ورما کے خلاف تحریک مواخذہ پیش کیا جائے گا۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ لوک سبھا میں تحریک مواخذہ لانے کے لیے 100 اراکین پارلیمنٹ کا دستخط ہونا ضروری ہے۔ ذرائع کے حوالے سے آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ کئی اراکین پارلیمنٹ کے دستخط لیے جا چکے ہیں۔ اگر مواخذہ کی یہ تحریک راجیہ سبھا میں لائی جاتی ہے تو پھر 50 اراکین کے دستخط کی ہی ضرورت ہوتی ہے۔

Published: undefined

پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ تحریک مواخذہ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں آئے گا۔ یہ اجلاس 21 جولائی سے شروع ہو رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی مطلع کیا تھا کہ حکومت اس تجویز پر تعاون کے لیے اپوزیشن پارٹیوں سے بھی بات کر رہی ہے، کیونکہ یہ بدعنوانی سے جڑا معاملہ ہے اور اس لیے اس میں کسی طرح کی سیاست کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ فی الحال الٰہ آباد ہائی کورٹ میں تعینات جسٹس ورما جب دہلی ہائی کورٹ میں تعینات تھے تو ان کی سرکاری رہائش میں لگی آگ کے دوران پولیس کو بڑی مقدار میں جلی ہوئی نقدی برآمد ہوئی تھی۔ بعد میں سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر کمیٹی نے جانچ میں پایا تھا کہ یہ نقدی غلط طریقے سے جمع کی گئی تھی۔ اس کے بعد ہی جسٹس ورما کو واپس الٰہ آباد ہائی کورٹ بھیج دیا گیا تھا۔

Published: undefined