قومی خبریں

مہاراشٹر کے ضلع لاتور میں لمپی وائرس سے مویشی مالکان پریشان، 3 ماہ میں 145 مویشیوں کی موت

گزشتہ سال بھی مہاراشٹر میں لمپی وائرس نے مویشیوں کے ساتھ ساتھ کسانوں کو بہت پریشان کیا تھا، اس وائرس کی وجہ سے 10 ہزار سے زیادہ مویشیوں کی موت ہو گئی تھی۔

لمپی وائرس، علامتی تصویر آئی اے این ایس
لمپی وائرس، علامتی تصویر آئی اے این ایس 

لمپی وائرس نے مہاراشتر میں ایک بار پھر اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ اس وائرس کی زد میں آ کر مویشیوں کی لگاتار موت ہو رہی ہے جس کی وجہ سے مویشی مالکان میں دہشت کا ماحول بن گیا ہے۔ خصوصاً مہاراشٹر کے لاتور ضلع میں لمپی وائرس نے مویشی پروری کے شعبہ کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاتور ضلع میں 1236 مویشی لمپی وائرس کی زد میں آ چکے ہیں جن میں سے 145 مویشیوں کی موت ہو گئی ہے۔ اس درمیان محکمہ طب نے بیمار مویشیوں کا علاج بڑے پیمانے پر شروع کر دیا ہے۔

Published: undefined

موصولہ اطلاعات کے مطابق لمپی وائرس نے لاتور ضلع کے شیرور اننت پال تحصیل میں سب سے زیادہ کہرام مچایا ہے۔ اس تحصیل کے کئی گاؤں میں لمپی وائرس کا اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ گزشتہ ستمبر ماہ سے ابھی تک 702 مویشی لمپی وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ان میں سے 64 مویشیوں کی موت ہو چکی ہے جبکہ 537 جانور علاج کے بعد ٹھیک ہو گئے ہیں۔ حالانکہ شیرور اننت پال ہاسپیٹل میں 101 متاثرہ مویشیوں کا اب بھی علاج جاری ہے۔

Published: undefined

اگر لاتور ضلع کے دیگر مقامات کی بات کریں تو مارچ ماہ سے اب تک 1236 نئے مویشی لمپی وائرس سے متاثر ہوئے ہیں جن میں سے 145 بیمار مویشیوں کی موت ہو گئی ہے۔ باقی 1091 مویشی علاج کے بعد ٹھیک ہو گئے۔ لمپی وائرس کی وجہ سے مزید مویشی بیمار نہ ہوں، اس کے لیے احتیاطی اقدامات لگاتار کیے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی مہاراشٹر میں لمپی وائرس نے مویشیوں کے ساتھ ساتھ کسانوں کو بھی بہت پریشان کیا تھا۔ لمپی وائرس کی وجہ سے 10 ہزار سے زیادہ مویشیوں کی موت ہو گئی تھی۔ حکومت نے انفیکشن کو قابو میں کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر ٹیکہ کاری مہم چلائی تھی۔ اس کے بعد انفیکشن پر بریک لگ گیا تھا، لیکن ایک بار پھر اس وائرس کے پھیلاؤ نے کسانوں کو فکر میں مبتلا کر دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined