گیانواپی معاملے میں وارانسی کورٹ نے سنایا اہم فیصلہ، سبھی مقدمات پر اب ایک ساتھ ہوگی سماعت

وارانسی کے ضلع جج ڈاکٹر اجئے کرشن وشویش کی عدالت نے ہندو فریق کے ذریعہ معاملوں کو یکجا کرنے سے متعلق داخل عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اب سبھی مقدمات کی سماعت ایک ساتھ ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>گیان واپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گیان واپی مسجد، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

گیانواپی مسجد معاملے پر وارانسی ضلع کورٹ نے معاملے سے جڑے سبھی کیسز کو کلب (یکجا) کرنے کا حکم دیا ہے۔ اب سبھی آٹھ معاملوں کی اجتماعی طور سے سماعت ہوگی۔ اب ایک ہی عدالت میں گیانواپی سے جڑے سبھی معاملوں کی ایک ساتھ سماعت ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ وارانسی کے ضلع جج ڈاکٹر اجئے کرشن وشویش کی عدالت نے ہندو فریق کے ذریعہ معاملوں کو کلب کرنے سے متعلق داخل عرضی پر یہ فیصلہ سنایا ہے۔

یہ کیس گیانواپی میں مبینہ شیولنگ ملنے، اس کی سائنسی جانچ اور احاطہ کا سروے، شری وشوناتھ جی کو اپنے علاقہ پر اختیار، ماتا شرنگار گوری کی پوجا کا حق جیسے معاملوں سے جڑا ہے۔ گیانواپی شرنگار گوری معاملے سے جڑی چار خاتون عرضی دہندگان نے ضلع عدالت میں اپیل داخل کر کہا تھا کہ یہ آٹھوں مقدمات ایک ہی طرح کے ہیں، ایک ہی معاملے سے جڑے ہیں اور اپنے اپنے حقوق کے لیے داخل کیے گئے ہیں، لیکن سبھی کی سماعت وارانسی میں ہی الگ الگ عدالتوں میں چل رہی ہے۔ اس سے کئی بار نااتفاقی اور غلط فہمی کی حالت بھی بنتی ہے۔ یہ عدالتی عمل کے لیے مناسب نہیں ہے۔ ایسے میں ان معاملوں کی سماعت ایک ساتھ ایک ہی عدالت میں ایک ہی جج کے سامنے کی جائے۔ وارانسی ضلع کورٹ میں ضلع جج نے ان کی یہ اپیل منظور کر لی ہے۔


دوسری طرف مسلم فریق یعنی مسجد کے دعویداروں نے اس فیصلہ سے عدم اتفاق ظاہر کرتے ہوئے اسے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں چیلنج پیش کرنے کی بات کہی ہے۔ حالانکہ سماعت کے دوران بھی مسلم فریق نے ایک ساتھ سماعت کی دلیلوں کی پرزور مخالفت کی تھی۔

واضح رہے کہ اگست 2021 میں پانچ خواتین نے مقامی کورٹ میں ایک عرضی داخل کر گیانواپی مسجد احاطہ میں واقع ماں شرنگار گوری والی جگہ پر مستقل پوجا کرنے کا حق مانگا تھا۔ اپریل 2022 میں سینئر ڈویژن کی عدالت نے مسجد احاطہ میں سروے کا حکم دے دیا تھا۔ مئی 2022 میں سروے پورا ہوا تھا۔ اسی دوران وضو والی جگہ پر مبینہ طور سے ایک شیولنگ ملا تھا۔ حالانکہ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ وہ فوارہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔