تصویر @INCIndia
’ووٹ چوری‘ کے خلاف راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس نے جو مہم شروع کی ہے، اس نے اب عوامی تحریک کی شکل اختیار کر لی ہے۔ یہ دعویٰ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے خود اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کیا ہے۔ انھوں نے بتایا ہے کہ 24 گھنٹوں کے اندر 15 لاکھ سے زائد حمایت کے سرٹیفکیٹ ڈاؤنلوڈ ہو چکے ہیں اور 10 لاکھ سے زائد مسڈ کال مل چکے ہیں۔ یعنی عوام بڑی تعداد میں ووٹ چوری کے خلاف جاری مہم کا حصہ بن رہی ہے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے ’ایکس‘ پر کی گئی پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ووٹ چوری کے خلاف مہم اب ایک عظیم عوامی تحریک بن چکی ہے۔ پچھلے 24 گھنٹے میں 15 لاکھ سے زائد حمایت کے سرٹیفکیٹ ڈاؤنلوڈ ہوئے ہیں، 10 لاکھ سے زائد مسڈ کال ملے ہیں۔‘‘ وہ آگے لکھتے ہیں کہ ’’یہ ہے آج ہندوستان کی جمہوریت کی حقیقی تصویر، سچائی کی دَبی ہوئی آوازیں، جو ہماری مہم کے ذریعہ بلند ہو کر سامنے آ رہی ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس پوسٹ میں راہل گاندھی ہندوستانی عوام سے یہ اپیل بھی کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں اپنی حمایت کے ساتھ ساتھ جاری فون نمبر پر مسڈ کال بھی دیں۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’پر جائیں یا پر مسڈ کال دیں۔ ووٹ چوری کا ایک بھی معاملہ چھوٹنے نہ پائے۔ اپنی حمایت برقرار رکھیں اور یہ پیغام ہر کسی تک پھیلائیں۔ آئیے، مل کر جمہوریت کو بچائیں۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ آج صبح 300 سے زائد اراکین پارلیمنٹ نے ’ووٹ چوری‘ کے خلاف راہل گاندھی کی قیادت میں الیکشن کمیشن دفتر کی طرف مارچ نکالا تھا۔ اس مارچ کو دہلی پولیس نے راستے میں روک کر اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کو حراست میں لے لیا، اور کچھ دیر بعد انھیں رِہا بھی کر دیا گیا۔ پولیس و انتظامیہ کے اس عمل کو پرینکا گاندھی نے جہاں بزدلانہ قرار دیا، وہیں راہل گاندھی نے کہا کہ یہ الیکشن کمیشن کے خوف کو ظاہر کر رہا ہے۔ کانگریس کے خزانچی اجئے ماکن کا بھی بیان اس سلسلے میں سامنے آیا ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن ہمیں ووٹرز کی فہرست فراہم نہیں کر رہا ہے۔ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کو یہ تک نہیں بتا رہا کہ ووٹرز کو کس طرح اور کیوں نکالا جا رہا ہے، یا نئے ووٹرز کو شامل کیوں نہیں کیا جا رہا ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایک طرف الیکشن کمیشن حقائق چھپا رہا ہے، اور دوسری طرف جب ہم ملاقات کی درخواست کرتے ہیں تو ہمیں حراست میں لے لیا جاتا ہے۔‘‘ آخر میں وہ یہ سوال بھی اٹھاتے ہیں کہ ’’کیا ہندوستان میں جمہوریت اب بھی زندہ ہے؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز