آئی آئی ٹی رُڑکی کے 30 ہزار سے زائد طلبہ کی ذاتی معلومات ہوئیں لیک
ایک طالب علم نے کہا کہ ’’یہ بہت سنگین معاملہ ہے کہ کسی نامعلوم شخص کے پاس ہماری ذاتی معلومات ہیں اور وہ اسے شیئر کر رہا ہے۔ ادارہ کو اس بارے میں کوئی علم نہیں تھا، یہ تو اور بھی قابل تشویش امر ہے۔‘‘

ملک کے ٹاپ انجینئرنگ اداروں میں شمار کیے جانے والے آئی آئی ٹی رُڑکی میں ڈیٹا لیک کا ایک سنگین معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس واقعہ سے نہ صرف موجودہ طلبہ اور سابق طلبہ کی سیکورٹی پر سوال کھڑے ہوئے ہیں، بلکہ ادارہ کے سائبر سیکورٹی نظام پر بھی شدید خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق 30 ہزار سے زائد موجودہ طلبہ اور سابق طلبہ کی ذاتی معلومات گزشتہ کئی سالوں سے ایک پبلک ویب سائٹ پر کھلی پڑی تھیں۔ اس میں موبائل نمبر، ای میل آئی ڈی، والدین کا رابطہ نمبر، ذات کا زمرہ، مالی حالت، داخلہ اور گریجویشن کا سال، یہاں تک کہ تصاویر بھی شامل تھیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ ڈیٹا آئی آئی ٹی رُڑکی کے شعبۂ تعلیمی امور کے ریکارڈ سے الیکٹرانک طریقہ سے نکالا گیا اور پھر بغیر کسی سیکورٹی کے ایک ویب سائٹ پر ڈال دیا گیا۔ اس ویب سائٹ پر کوئی بھی شخص صرف طالب علم کا ’انرولمنٹ نمبر‘ ڈال کر اس کی مکمل جانکاری دیکھ سکتا تھا۔ اس بارے میں جب ادارہ کو علم ہوا تو فوری طور پر داخلی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ ڈپٹی ڈائریکٹر یو پی سنگھ نے بتایا کہ ’’ہم نے اس معاملہ کو ڈین اکیڈمک افیئرز اور ڈین اسٹوڈنٹ ویلفیئر کو بھیج دیا ہے تاکہ ضروری کارروائی کی جا سکے۔‘‘
ویب سائٹ تقریباً 10 سے فعال تھا، حالانکہ اس پر رواں سال کا ڈیٹا نہیں تھا، لیکن پرانے ریکارڈ مسلسل اپڈیٹ کیے جا رہے تھے۔ کئی طلبہ کا خیال ہے کہ ویب سائٹ چلانے والا کسی نامعلوم جگہ سے ان ضروری معلومات کا استعمال کر رہا تھا اور اس کا مقصد کیا تھا اب تک سامنے نہیں آیا ہے۔ ایک طالب علم نے کہا کہ یہ بہت سنگین معاملہ ہے کہ کسی نامعلوم شخص کے پاس ہماری ذاتی معلومات ہیں اور وہ اسے شیئر کر رہا ہے۔ ادارہ کو اس بارے میں کوئی علم نہیں تھا، یہ تو اور بھی قابل تشویش امر ہے۔ فی الحال آئی آئی ٹی رُڑکی نے داخلی طور پر تحقیقات شروع کر دی ہے۔ حالانکہ اب تک ادارہ نے لیک ہوئے ڈیٹا کے استعمال سے منسلک کسی بھی ممکنہ خطرے کے بارے میں آفیشیل بیان جاری نہیں کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔