روس کے صدر کا امریکہ آنا انتہائی قابل احترام ہے: صدر ٹرمپ
صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ جو بائیڈن کی جنگ ہے، یہ میری جنگ نہیں ہے، اس لیے میں پوتن سے بات کرنے جا رہا ہوں اور انہیں بتاؤں گا کہ انہیں اس جنگ کو ختم کرنا ہے۔

اس ہفتے 15 اگست کو روسی صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کے حوالے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے11 اگست کو کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو یہ جنگ نہ ہوتی۔ یہ تیسری جنگ عظیم بھی ہو سکتی تھی۔ یہ جو بائیڈن کی جنگ ہے، یہ میری جنگ نہیں ہے۔ اس لیے میں ولادیمیر پوتن سے بات کرنے جا رہا ہوں اور میں ان سے کہوں گا کہ انہیں یہ جنگ ختم کرنی ہے اور وہ مجھ سے پنگا نہیں لیں گے۔ میں نے سوچا کہ روس کا صدر ہمارے ملک آ رہے ہیں ، بجائے اس کے کہ ہم ان کے ملک جائیں یا کسی تیسرے فریق کے پاس جائیں۔ میرے خیال میں ہماری بات چیت تعمیری ہو گی۔
ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، "اس کے بعد یوکرین کے صدر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں سے ملاقات ہوگی۔ اس ملاقات کے فوراً بعد، شاید جب میں دورے پر ہوں، میں یورپی رہنماؤں کو فون کروں گا، جن کے ساتھ میرے بہت اچھے تعلقات ہیں۔"
انہوں نے کہا، "مجھے یقین ہے کہ میرے سب کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور میں زیلنسکی کے ساتھ بھی اچھا ہوں، لیکن میں اس کے کیے سے بہت متفق نہیں ہوں، میں زیلنسکی سے بات کروں گا۔ اگلی ملاقات زیلنسکی اور پوتن یا زیلنسکی اور پوتن اور میرے درمیان ہو گی۔ اگر انہیں میری ضرورت ہو تو میں وہاں ہوں گا، لیکن میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات طے کرنا چاہتا ہوں۔"
امریکی صدر نے زمین کے تبادلے پر جاری بات چیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں زیلنسکی سے ناخوش ہوں کیونکہ اس نے روس کو کوئی علاقائی رعایت دینے سے انکار کر دیا ہے، میں اس بات سے تھوڑا پریشان تھا کہ زیلنسکی کہہ رہا تھا کہ مجھے آئینی منظوری لینا ہو گی، کیا اسے جنگ کرنے اور کسی کو مارنے کی اجازت مل گئی تھی، لیکن اسے زمین کے تبادلے کے لیے اجازت کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں زمین کا تبادلہ کرنا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔