الیکشن کمیشن نے 476 سیاسی پارٹیوں کو لسٹ سے ہٹانے کی کارروائی شروع کی، 334 پارٹیاں پہلے ہی ہو چکیں باہر

الیکشن کمیشن نے گزشتہ 9 اگست کو 334 غیر منظور شدہ سیاسی پارٹیوں کو اپنی لسٹ سے ہٹا دیا ہے، جس سے لسٹیڈ آر یو پی پی کی تعداد 2854 سے گھٹ کر 2520 ہو گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

انتخابی نظام کو صاف ستھرا بنانے کے لیے الیکشن کمیشن لگاتار کوششیں کر رہا ہے۔ وسیع اور مستقل حکمت عملی کے تحت الیکشن کمیشن آف انڈیا 2019 سے لگاتار 6 سالوں تک ایک بھی انتخاب لڑنے کی لازمی شرط کو پورا کرنے میں ناکام رہے رجسٹرڈ غیر منظور شدہ سیاسی پارٹیوں (آر یو پی پی) کی شناخت کرنے اور انھیں اپنی فہرست سے ہٹانے کے لیے ایک ملک گیر مہم چلا رہا ہے۔ اس مہم کے تحت پہلے مرحلہ میں الیکشن کمیشن نے 9 اگست 2025 کو 334 غیر منظور شدہ سیاسی پارٹیوں کو فہرست سے ہٹا دیا ہے، اور اب 476 مزید غیر منظور شدہ سیاسی پارٹیوں کو اس لسٹ سے نکالنے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔

گزشتہ 9 اگست کو 334 غیر منظور شدہ سیاسی پارٹیوں کو لسٹ سے ہٹائے جانے کے بعد لسٹیڈ آر یو پی پی کی تعداد 2854 سے گھٹ کر 2520 ہو گئی ہے۔ اب اس مہم کے دوسرے مرحلہ میں ملک بھر کی مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں سے 476 آر یو پی پی کی شناخت کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ الیکشن کمیشن نے ان 476 دیگر رجسٹرڈ غیر منظور شدہ سیاسی پارٹیوں کو فہرست سے ہٹانے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ جون 2025 میں الیکشن کمیشن نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کے چیف ایگزیکٹیو افسران کو ضروری شرائط پر عمل آوری کے سلسلے میں 345 آر یو پی پی کے سرٹیفکیشن جانچ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ چیف ایگزیکٹیو افسران نے جانچ کے دوران متعلقہ آر یو پی پی کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیے تھے اور ہر فریق کو انفرادی سماعت کر جواب دینے اور اپنی بات رکھنے کا موقع دیا۔ اس کے بعد چیف ایگزیکٹیو افسران کی رپورٹ کی بنیاد پر 345 آر یو پی پی میں سے 334 آر یو پی پی ضروری شرائط پر عمل کرتے نہیں پائے گئے۔ باقی پارٹیوں کو دوبارہ سرٹیفکیشن کے لیے چیف ایگزیکٹیو افسران کو واپس بھیج دیا گیا۔ بعد میں الیکشن کمیشن نے سبھی دلائل اور چیف ایگزیکٹیو افسران کی سفارشات پر غور کرنے کے بعد 334 آر یو پی پی کو فہرست سے ہٹا دیا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ یہ طریقۂ کار سیاسی نظام کو درست کرنے اور ان پارٹیوں کو فہرست سے ہٹانے کے مقصد سے استعمال کیا گیا ہے جنھوں نے 2019 کے بعد سے کوئی بھی لوک سبھا یا ریاستی و مرکز کے زیر انتظام خطوں کی اسمبلیوں کے انتخابات یا ضمنی انتخابات میں بھی حصہ نہیں لیا ہے۔ اصولوں کے مطابق اگر کوئی سیاسی پارٹی لگاتار 6 سالوں تک کوئی انتخاب نہیں لڑتی ہے تو اسے رجسٹرڈ پارٹیوں کی فہرست سے ہٹا دیا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔