قومی خبریں

واہ رے بی جے پی! ’پورن‘ دیکھنے والوں کو بنا دیا امیدوار

بی جے پی نے آئندہ مہینے ہونے والے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں جن لوگوں کو امیدوار بنایا ہے ان میں وہ تین لیڈران بھی شامل ہیں جو 2012 میں ’پورن‘ یعنی فحش ویڈیو دیکھتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا (بائیں) 2012 میں کرناٹک اسمبلی میں فحش ویڈیو کو دیکھتے بی جے پی کے اس وقت کے وزیر اور (دائیں) مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ بھوپندر سنگھ

ملک کے موجودہ حالات، نئی نئی تکنیک اور خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم کے واقعات پر بی جے پی لیڈر لگاتار عجیب و غریب بیان دیتے رہے ہیں۔ اب مدھیہ پردیش میں بی جے پی حکومت کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ پورن اور بلو فلموں کی وجہ سے عصمت دری و چھیڑ چھاڑ جیسے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ لیکن بی جے پی کے ایسے بیانات میں تضاد صاف دیکھنے کو ملتا ہے۔ ایک طرف بی جے کے وزیر فحش ویڈیوز کو عصمت دری جیسے جرائم کے لیے ذمہ دار قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف بی جے پی کرناٹک میں ایسے لیڈروں کو امیدوار بنا رہی ہے جو برسرعام پورن فلم دیکھتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔

Published: undefined

کرناٹک میں آئندہ مہینے ہونے والے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے جن امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے ان میں وہ تین لیڈر بھی ہیں جو 2012 میں کرناٹک اسمبلی میں پورن ویڈیو دیکھتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ 2012 میں کرناٹک میں بی جے پی کی قیادت والی حکومت تھی۔ اسمبلی میں خشک سالی پر بحث ہو رہی تھی تبھی اس وقت کے وزیر سیاحت جے. کرشنا پالیمر، خواتین و اطفال ڈیولپمنٹ کے وزیر سی سی پاٹل اور ایک دیگر وزیر لکشمن ساودی موبائل میں پورن ویڈیو دیکھتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ ان تینوں کی یہ حرکت اسمبلی کارروائی کی رپورٹنگ کرہے میڈیا کے کیمروں میں قید ہو گئی تھی۔ پکڑے جانے کے بعد ہوئے ہنگامے میں اپنی صفائی دیتے ہوئے لکشمن ساوادی نے پریس کانفرنس کر کے کہا تھا کہ وہ کسی مغربی ملک میں ایک خاتون کے ساتھ ہوئی اجتماعی عصمت دری کا ویڈیو دیکھ رہے تھے جسے پورن سمجھ لیا گیا تھا۔

Published: undefined

ان تینوں لیڈروں کو بی جے پی نے آئندہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں امیدوار بنایا ہے جس پر لوگوں نے بی جے پی کی پرزور تنقید کی ہے۔ سینئر صحافی نلنی سنگھ نے ان تینوں کو ٹکٹ دیے جانے کے خلاف آواز بھی اٹھائی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ کٹھوعہ اور اناؤ اجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آنے کے بعد ملک میں ایسے حادثات پر لگاتار غصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود پہلے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ ہیما مالنی نے بیان دیا کہ ایسے حادثات ہمیشہ سے ہوتے تھے، لیکن اب پبلسٹی زیادہ ہو رہی ہے تو مرکزی وزیر سنتوش گنگوار نے کہا کہ ایک دو عصمت دری کے واقعات ہونے سے کیا طوفان آ جاتا ہے۔ اس درمیان مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ بھوپندر سنگھ نے کہا کہ بچوں کے خلاف جرائم کی وجہ بلو فلم یعنی فحش فلمیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بچوں کے ساتھ عصمت دری اور چھیڑ چھاڑ کے معاملوں کے لیے پورن سائٹس ذمہ دار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ ریاست میں پورن سائٹس پر پابندی لگانے پر غور کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی اس معاملے پر مرکزی حکومت کی رائے بھی لی جائے گی۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ کٹھوعہ اور اُناؤ کے معاملوں پر لوگوں کا غصہ ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ 21 اپریل کو اندور میں 4 مہینے کی بچی سے عصمت دری اور قتل کا معاملہ سامنے آیا۔ ان سبھی حادثات کا غصہ صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ بیرون ملک کے لوگوں میں بھی تھا، جس کے بعد وزیر اعظم مودی کو دنیا بھر کے 600 اساتذہ نے خط لکھ کر ناراضگی ظاہر کی۔

لوگوں کی بڑھتی ناراضگی کے مدنظر مرکزی حکومت نے آرڈیننس کے ذریعہ عصمت دری کے قانون میں تبدیلی کی جسے صدر جمہوریہ نے منظوری دے دی ہے۔ اس تبدیلی کے تحت 12 سال سے کم عمر کی بچی کے ساتھ عصمت دری میں پھانسی تک کی سزا کا انتظام کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں 12 سے زیادہ اور 16 سے کم عمر کی بچیوں کے ساتھ عصمت دری کرنے پر آرڈیننس کے تحت کم از کم سزا 10 سال سے بڑھا کر 12 سال کر دیا گیا ہے اور اس جرائم میں زیادہ سے زیادہ سزا کے طور پر عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined