قومی خبریں

حجاب پر پابندی: کرناٹک ہائی کورٹ نے تین سوالوں کے جواب دیتے ہوئے سنایا فیصلہ

کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب تنازع پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ حجاب اسلام کا لازمی جز نہیں ہے، لہذا کلاسز میں حجاب پر پابندی برقرار رہے گی۔ اپنے فیصلے کے دوران عدالت نے 3 سوالوں کے جواب دیئے

کرناٹک ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
کرناٹک ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس 

بنگلورو: کرناٹک ہائی کورٹ نے اسکولوں اور کالجوں میں کلاسز کے اندر حجاب پہننے پر پابندی کو برقرار رکھتے ہوئے کہا ہے کہ حجاب اسلام کا لازمی جز نہیں ہے اور اس پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔ ہائی کورٹ نے مسلم طالبات کی جانب سے دائر کی گئیں تمام عرضیاں خارج کر دیں۔

Published: undefined

حجاب تنازعہ سے متعلق معاملہ پر فیصلہ 3 ججوں چیف جسٹس رتوراج اوستھی، جسٹس کرشنا دیکشت اور جسٹس جے ایم قاضی پر مشتمل ڈویزن بنچ نے سنایا۔ ہائی کورٹ کی بنچ نے اس معاملہ میں 15 دنوں تک سماعت کی اور گزشتہ مہینے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ وہیں، معاملہ کی حساس نوعیت کے پیش نظر ریاستی حکومت نے کرناٹک کے اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ جو علاقے زیادہ حساس ہیں ان میں اسکول کالجوں کو بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

عدالت عالیہ نے اس معاملہ میں تین سوالوں کے جواب دیئے۔ پہلا سوال یہ کہ آیا حجاب پہننا اسلام کا لازمی جز ہے؟ عدالت نے اپنے جواب میں کہا کہ مسلم خواتین کا حجاب پہننا اسلام کا لازمی جز نہیں ہے۔ دوسرا سوال یہ کہ آیا اظہار رائے کی آزادی اور حق رازداری کے تحت حجاب پہننا اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے؟ اس کے جواب میں عدالت نے کہا کہ اسکول یونیفارم کے تعین پر طلبا اعتراض ظاہر نہیں کر سکتے۔ اسکولی یونیفارم کا تعین ریاستی حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔

Published: undefined

معاملہ کی سماعت کے دوران تیسرا سوال یہ اٹھایا گیا کہ آیا کرناٹک حکومت کی جانب سے 5 فروری 2022 کو جو حکم نامہ جاری کیا گیا ہے وہ منمانے طور پر جاری کیا گیا ہے اور کیا یہ حکم نامہ آئین کے آرٹیکل 14 اور 15 کی خلاف ورزی کرتا ہے؟ اس کے جواب میں عدالت نے کہا کہ چونکہ ریاستی حکومت کو اس حکم نامہ کو جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے لہذا اسے منمانا نہیں کہا جا سکتا۔ عدالت نے کہا کہ عرضی گزار ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائے کہ حکومت نے منمانے طور پر فیصلے پر عمل درآمد کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined