اسکولوں میں سر ڈھانپنے پر پابندی برقرار، حجاب اسلام کا لازمی جز نہیں، کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ

چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس دیکشت اور جسٹس جے ایم قاضی کی بنچ نے اس معاملہ پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ خواتین کا حجاب پہننا اسلام کا لازمی جز نہیں ہے۔

کرناٹک حجاب تنازعہ/ آئی اے این ایس
کرناٹک حجاب تنازعہ/ آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: کرناٹک حجاب تنازعہ پر منگل کے روز کرناٹک ہائی کورٹ نے اہم فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت عالیہ نے اڈوپی ضلع سے تعلق رکھنے والی مسلم طالبات کی جانب سے داخل کی گئیں متعدد عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے اسکولوں اور کالجوں میں سر ڈھانپنے پر عائد پابندی کو برقرار رکھا۔ چیف جسٹس ریتو راج اوستھی، جسٹس کرشنا ایس دیکشت اور جسٹس جے ایم قاضی کی بنچ نے اس معاملہ پر اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ خواتین کا حجاب پہننا اسلام کا لازمی جز نہیں ہے۔

خیال رہے کہ اُڈوپی کی کچھ طالبات نے کرناٹک ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کرناٹک حکومت کے اس حکم کو چیلنج کیا تھا جس میں اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ طالبات نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ انہیں کلاس کے اندر بھی حجاب پہننے کی اجازت دی جائے، کیونکہ یہ ان اعتقاد کا حصہ ہے۔ عدالت عالیہ نے طالبات کی عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسکول کی یونیفارم پہننے سے انکار نہیں کر سکتیں۔


ہائی کورٹ کے فیصلے سے قبل ریاست بھر میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ کوپل، گڈگ، کلبرگی، داونگیرے، ہاسن، شیوموگا، بیلگام، چکبالا پور، بنگلور اور دھارواڑ میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔ جبکہ شیو موگا میں اسکول اور کالج بند کر دیئے گئے ہیں۔ دوسری جانب ہائی کورٹ کے ججوں کی رہائش گاہوں کی سیکورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔

کرناٹک میں حجاب پر تنازع جنوری میں اس وقت شروع ہوا تھا، جب یہاں اڈوپی کے ایک سرکاری کالج میں 6 طالبات حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوئیں۔ کالج انتظامیہ نے طالبات کو حجاب پہننے سے منع کیا تھا لیکن اس کے باوجود وہ اسے پہن کر آئیں۔ اس کے بعد طالبات نے پریس کانفرنس کر کے کالج انتظامیہ کے خلاف احتجاج درج کرایا تھا۔ اس کے بعد حجاب کے تعلق سے کرناٹک سے لے کر پورے ملک میں تنازع شروع ہو گیا۔ اسکولوں میں حجاب کی حمایت اور مخالفت میں مظاہرے شروع ہو گئے اور معاملہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ تک پہنچ گیا۔


قبل ازیں، کرناٹک حکومت نے اسکولوں اور کالجوں میں یونیفارم کو لازمی قرار دینے کے احکامات صادر کئے تھے۔ اس کے تحت سرکاری اسکولوں اور کالجوں میں مقررہ یونیفارم پہنی جائے گی، جبکہ نجی اسکول بھی اپنی خود کی یونیفارم کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

حجاب پر پابندی کے بعد کچھ طلبہ نے کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کیا، لیکن ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کی جانب سے اسے 3 ججوں کی بنچ کو منتقل کر دیا۔ سماعت کے دوران عدالت نے عبوری طور پر تا حکم ثانی اسکولوں اور کالجوں میں مذہبی لباس پہننے پر پابندی کو برقرار رکھا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */