ترنمول کانگریس اور بی جے پی کا پرچم، تصویر یو این آئی
مغربی بنگال کے ہلدیا سے بی جے پی رکن اسمبلی تاپسی منڈل ریاست میں حکمراں ترنمول کانگریس پارٹی میں شامل ہو گئی ہیں۔ انہیں اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شبھیندو ادھیکاری کا قریبی بتایا جاتا ہے۔ تاپسی منڈل کے ٹی ایم سی میں شامل ہونے کے فیصلے سے نہ صرف مشرقی میدنی پور میں بی جے پی کو جھٹکا لگا ہے، بلکہ پارٹی کی قانون ساز پارٹی کو بھی نقصان پہنچے گا۔ ریاست میں آئندہ سال کے ابتداء میں ہونے والے اسمبلی انتخاب کے لیے انہیں اہم ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ مشرقی میدنی پور کو ادھیکاری کا قلعہ مانا جاتا ہے اور یہاں پر بندرگاہ شہر ہلدیا واقع ہے۔ تاپسی منڈل کولکاتا میں واقع ترنمول کانگریس کے ہیڈ کوارٹر میں ریاستی وزیر توانائی اروپ بسواس کی موجودگی میں پارٹی میں شامل ہوئیں۔
Published: undefined
تاپسی منڈل نے بار بار پارٹی بدلنے کے اپنے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے وزیر اعلیٰ کے ترقیاتی اقدامات کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔ بی جے پی ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ تقسیم کی سیاست کر رہی ہے، اس لیے ریاست کے لوگوں نے بار بار اسے مسترد کیا ہے۔ میرے لیے ایسی سیاست کو قبول کرنا مشکل ہو رہا تھا۔‘‘ اس درمیان ترنمول نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا، جس میں لکھا ہے کہ ’’ہلدیا سے بی جے پی رکن اسمبلی تاپسی منڈل کا ترنمول کانگریس پریوار میں استقبال ہے۔ ان کا ہمارے ساتھ جڑنا بی جے پی کی سیاست سے بڑھتی ہوئی مایوسی کا ثبوت ہے۔ اب یہ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی قیادت میں لوگوں کے فلاح و بہبود کے لیے انتھک کام کریں گی۔‘‘
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ تاپسی منڈل نے 2016 میں کانگریس کی حمایت یافتہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) (سی پی آئی-ایم) کے امیدوار کے طور پر ہلدیا سیٹ سے جیت حاصل کی تھی۔ مغربی بنگال میں 2021 کے اسمبلی انتخاب سے قبل ادھیکاری کے ترنمول سے بی جے پی میں شامل ہو جانے کے بعد تاپسی منڈل بھی دسمبر 2020 میں بی جے پی میں شامل ہو گئیں۔ انہوں نے 2021 کے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کے امیدوار کے طور پر ہلدیا سیٹ سے جیت حاصل کی تھی۔ تاپسی منڈل کے بار بار پارٹی بدلنے پر تبصرہ کرتے ہوئے ادھیکاری نے کہا کہ ’’لوگ ایسے سیاسی موقع پرستوں کو مسترد کر دیں گے۔ بی جے پی کا ایک بھی کارکن ان کے ساتھ ترنمول میں شامل نہیں ہوا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined