قومی خبریں

بابری مسجد معاملہ: متنازعہ زمین مسلم فریق کو نہیں سونپی جاسکتی، پنردھار سمیتی کی دلیل

سمیتی کی جانب سے پیش وکیل پی این مشرا نے دلیل دی کہ مسجد کو مندر کے اوپر بنایا گیا تھا، کیونکہ مندر کے باقیات اس جگہ سے ملے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مندر کو تباہ کرکے مسجد بنائی گئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا بابری مسجد کی فائل فوٹو

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں میں ایودھیا تنازعہ کی جمعرات کو پندرھویں دن کی سماعت کے دوران رام جنم بھومی پنردھار سمیتی نے دلیل پیش کی کہ متنازعہ زمین مسلم فریق کو نہیں دی جاسکتی کیونکہ وہ یہ ثابت نہیں کر پایا ہے کہ بابر نے ہی مسجد بنوائی تھی۔

Published: 29 Aug 2019, 8:10 PM IST

سمیتی کی جانب سے پیش وکیل پی این مشرا نے چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ کے سامنے یہ دلیل پیش کی۔ مشرا نے دلیل دی کہ یہ تو واضح ہے کہ مسجد کو مندر کے اوپر بنایا گیا تھا، کیونکہ مندر کے باقیات اس جگہ سے ملے ہیں جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مندر کو تباہ کرکے مسجد بنائی گئی تھی۔

Published: 29 Aug 2019, 8:10 PM IST

انہوں نے دلیل دی کہ بابر نے مسجد کی تعمیر نہیں کرائی تھی اور نہ وہ اس متنازعہ زمین کا مالک تھا۔ جب وہ زمین کا مالک ہی نہیں تھا توسنی وقف بورڈ کا معاملے میں دعوی ہی نہیں بنتا۔ مسلم فریق یہ ثابت نہیں کر پائے تھے کہ مسجد بابر نے بنوائی تھی۔ مشرا نے الہ آباد ہائی کورت کے حوالے سے کہا کہ یہ ثابت نہیں ہو پایا ہے کہ متنازعہ زمین پر مندر توڑ کر مسجد کی تعمیر بابرنے کرائی تھی یا اورنگ زیب نے؟

Published: 29 Aug 2019, 8:10 PM IST

انہوں نے کہا، ’’بابر متنازعہ زمین کا مالک نہیں تھا۔ ایسے میں میرا کہنا ہے کہ جب کوئی ثبوت ہی نہیں ہے تو مسلم فریق کو متنازعہ زمین پر قبضہ یا حصہ داری نہیں دی جاسکتی۔ آئینی بنچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس ایس اے بوبڑے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدالنظیر شامل ہیں۔

Published: 29 Aug 2019, 8:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 29 Aug 2019, 8:10 PM IST