قومی خبریں

کورونا وائرس کی دوا کے نام پر بابا رام دیو کو کھیلواڑ کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی: کانگریس

منیش تیواری نے کہا کہ اس وقت لوگ کورونا سے پریشان ہیں اور اگر کوئی دوا بنانے کا دعویٰ کرتا ہے تو لوگ اسے خریدیں گے۔ اگر کوئی اس کے استعمال کی وجہ سے فوت ہوجاتا ہے تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ یوگ گرو بابا رام دیو نے جس دوا کو کورونا وائرس کے علاج کے لیے لانچ کیا ہے، اس پر خود حکومت کی طرف سے سوالات اٹھا ئے گئے ہيں، اس لیے اس دوا کو بازار میں نہیں اتارا جاسکتا اور اگر ایسا ہوتا ہے تو حکومت کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ کانگریس کے ترجمان منیش تیواری نے پیر کے روز پریس کانفرنس کےدوران اس سلسلے میں کہا کہ اگر کوئی شخص کورونا کی عالمی وبا کے اس دور میں کووڈ- 19 کے علاج کی دوا بنانے کا دعوی کرتا ہے اور حکومت خود اس کے دعوے پر سوال اٹھاتی ہے تو اس دوا کو بازار میں اتارنا ملک کی 1.25 ارب آبادی کے ساتھ کھیلواڑ ہوگا اور اس کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی ہے، اس لیے حکومت کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ اس وقت لوگ کورونا وائرس سے پریشان ہیں اور اگر کوئی دوا بنانے کا دعویٰ کرتا ہے تو لوگ اسے خریدیں گے۔ اگر کوئی اس کے استعمال کی وجہ سے فوت ہوجاتا ہے تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟۔ جب تک کوئی دوا پختہ شکل میں بن کر تیار نہیں ہوجاتی اور کسی دوا کو معیاروں کے مطابق جانچ کیے بغیر مارکیٹ میں اتارا جا تا ہے، تو حکومت کو اس معاملے میں سنجیدگی سے قدم اٹھانا چاہیے۔

Published: undefined

منیش تیواری نے کہا کہ اگر وزارت آیوش اسے سنجیدگی سے نہیں لیتی ہے تو بہت سے دوسرے لوگ بھی اسی طرح سے دوا بنانے کا دعوی کرنا شروع کردیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ایک کی خواہش ہے کہ کورونا کی پختہ دوا بنائی جائے، لیکن اس دوا کو سائنسی حقائق کے ذریعہ جانچ کرکے لائسنس یافتہ ہونا چاہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اترا کھنڈ کی وزارت آیوش نے رام دیو کی اس دوا کو مدافعتی قوت میں اضافہ کرنے کے لیے لانچ کرنے کی اجازت دی ہے، نہ کہ کورونا وائرس کے علاج کے طور پر مارکیٹ میں اتارنے کی اجازت دی ہے۔ مرکزی حکومت نے آج ہی بابا رام دیو کی اس دوا کا اشتہار روک دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined