قومی خبریں

مسلمانوں پر آسام پولیس کی مبینہ کارروائی ظلم و جبر کی بدترین مثال: مولانا بدرالدین اجمل

مولانا اجمل نے کہا کہ جن پر ظلم ہوا یہ وہ لوگ ہیں جو آسام کے خطرناک سیلاب میں اپنا گھر بار گنوا چکے ہیں اور اس جگہ پر برسوں سے رہ رہے تھے جہاں انہیں روڈ، بجلی، پانی اور اسکول وغیرہ سب کچھ میسر تھا۔

بدرالدین اجمل، تصویر یو این آئی 
بدرالدین اجمل، تصویر یو این آئی  

گوہاٹی/ممبئی: آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیمو کریٹک فرنٹ کے قومی صدر و رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے آسام کے غیر مسلح مسلمانوں پر پولس کی مبینہ ظالمانہ کارروائی اور ایک فوٹو گرفر کے وحشیانہ عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ظلم و جبر کی بد ترین مثال قرار دیا ہے۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہی ہے۔

Published: undefined

بدرالدین اجمل نے کہا کہ آسام میں درنگ ضلع کے دھولپور گوروکھٹی علاقہ میں برسوں سے رہنے والے مسلمانوں کو بغیر متبادل جگہ فراہم کئے جس طرح ان کے گھروں پر بلڈوزر چلایا گیا وہ انسانیت کو شرمسار کرنے والا عمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کا کام لوگوں کا گھر آباد کرنا ہوتا ہے مگر آسام حکومت نے جس طرح طاقت کا مظاہرہ کرکے غریبوں کے آشیانہ کو تہس نہس کیا یہاں تک کہ عبادت گاہوں کو بھی مسمار کردیا وہ ظلم و بربریت کی گواہی دیتا ہے۔

Published: undefined

مولانا نے مزید کہا کہ حد تو اس وقت ہو گئی جب اس مبینہ ظلم کے خلاف وہاں کے لوگ احتجاج کر رہے تھے تو پولس نے ان پر مبینہ طورپر فائرنگ کر دی جس میں دو لوگ شہید ہوگئے جبکہ درجنوں زخمی ہوگئے اور ان سب میں ایک کیمرہ مین نے مظلوم اور مقتول شخص پر چھلانگ لگا کر اور اس پر گھونسے مارکر بربریت کی انتہا کر دی۔ انہوں نے پورے معاملہ کی جوڈیشیل انکوائری کروانے، گناہگاروں کو سخت سزا دینے، مقتولوں کے اہل خانہ کو بیس بیس لاکھ اور زخمیوں کو دس دس لاکھ بطور معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ نیز انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ سرکار تمام لوگوں کو گھر کے لئے زمین فراہم کرائے اورہر ایک کو دو دو لاکھ روپیہ گھر بنانے کے لئے بھی دے۔

Published: undefined

مولانا نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو آسام کے خطرناک سیلاب میں اپنا گھر بار گنوا چکے ہیں اور اس جگہ پر برسوں سے رہ رہے تھے جہاں انہیں روڈ، بجلی، پانی اور اسکول وغیرہ سب کچھ میسر تھا پھر کووڈ کے اس پُرآشوب دور میں سرکار نے ان کے گھروں پر بلڈوزر چلا کر تباہ کریا ہے۔ مولانا نے کہا کہ مزید کہا کہ 16 ستمبر کو مجھے slipped disc (کولھے کی ہڈی اپنی جگہ سے ہٹ گئی ہے) ہوا ہے، جس کے بعد سے ہی میں ڈاکٹروں کی ہدایت پر مکمل بیڈ ریسٹ پر ہوں، اسی وجہ سے میں سفر نہیں کرسکتا۔ لیکن 20 ستمبر کو جیسے ہی مجھے لوگوں کے گھر اجاڑے جانے کا علم ہوا میں نے اسی دن اپنے ایم ایل اے کے وفد کو وہاں بھیجا جنہوں نے حالات کا جائزہ لے کر وہاں کی ضلع انتظامیہ کے افسران سے ملاقات کی اور اپنا احتجاج درج کروایا، نیز بے گھر لوگوں کی رہائش کا فوری انتظام کرنے کا مطالبہ کیا۔

Published: undefined

مولانا نے کہا کہ دوسری طرف وفد نے متاثرین کو فوری راحت رسانی کے لئے بھی انتظام کرنے کا پروگرام بنایا اور اس کے لئے انتظام میں لگ گئے۔ مگر اس دوران 23 ستمبر کو جب متأثرین جمہوری طریقہ سے احتجاج کررہے تھے تو پولس نے لاٹھی ڈنڈوں سے ان کی پیٹائی کردی اور اس کے بعد مبینہ طور پر گولی چلادی جس نے دو بے گناہوں کی جان لے لی جبکہ درجنوں کو زخمی کر دیا۔ واقعہ کے فوری بعد ہمارے ایم ایل اے کا وفد متأثرہ جگہ پہونچا، لوگوں سے ملاقات کی اورسرکار کی کاروائی کے خلاف آواز بلند کی۔ آج ہماری پارٹی کے ایم ایل اے کے وفد نے آسام کے گورنر سے بھی ملاقات کی ہے اور واقعہ کی مذمت کے ساتھ ساتھ مطالبات بھی ان کے سامنے پیش کئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری پارٹی نے آج اس واقہ کے خلاف آسام بند نیز خاموش احتجاج کا بھی اہتمام کیا ہے۔ مولانا نے کہا کہ مظلوموں کے حق اور ظلم کے خلاف ہم اور ہماری پارٹی جمہوری طریقہ سے لڑتے رہیں گے، اور اگر انصاف نہیں ملا تو عدالت بھی جائیں گے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined