قومی خبریں

آسام الیکشن: ایک بوتھ پر ہوئی گڑبڑی، ووٹر لسٹ میں 90 نام، لیکن پڑے 171 ووٹ

دوسرے مرحلہ کے دوران دیما ہساؤ ضلع میں ایک پولنگ مرکز پر یہ گڑبڑی سامنے آئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس پولنگ بوتھ پر صرف 90 ووٹرس ہیں جب کہ یہاں ووٹنگ کے دوران 171 ووٹ پڑے ہیں۔

علامتی تصویر، ٹوئٹر @IANSKhabar
علامتی تصویر، ٹوئٹر @IANSKhabar 

آسام اسمبلی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں ایک بڑی گڑبڑی سامنے آئی ہے۔ حال ہی میں ایک بی جے پی لیڈر کی گاڑی میں ای وی ایم ملنے پر کافی ہنگامہ ہوا تھا، اور اب 90 ووٹرس والے بوتھ پر 171 ووٹ پڑنے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ میڈیا میں اس خبر کے سامنے آنے کے بعد لوگ حیران ہیں اور اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اس تعلق سے الیکشن کمیشن کیا قدم اٹھائے گی۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد انتخابی افسروں میں بھی ہلچل مچ گئی ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع ایک خبر کے مطابق پانچ افسروں کو معطل بھی کر دیا گیا ہے۔

Published: 05 Apr 2021, 9:11 PM IST

میڈیا ذرائع سے موصولہ خبروں کے مطابق آسام میں دوسرے مرحلہ کے دوران دیما ہساؤ ضلع میں ایک پولنگ مرکز میں یہ گڑبڑی سامنے آئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس پولنگ بوتھ پر صرف 90 ووٹرس ہیں جب کہ یہاں ووٹنگ کے دوران 171 ووٹ پڑے ہیں۔ یہ پولنگ مرکز ہاف لونگ اسمبلی میں آتا ہے۔ 74 فیصد ووٹنگ درج کرنے والے اس سنٹر کی خبر سامنے آنے کے بعد پانچ پولنگ افسر کو معطل کیا گیا ہے اور اب ایسی باتیں بھی چل رہی ہیں کہ اس پولنگ بوتھ پر دوبارہ ووٹنگ کرائی جائے گی۔

Published: 05 Apr 2021, 9:11 PM IST

موصولہ اطلاعات کے مطابق گڑبڑی کی جانکاری ملتے ہی دیما ہساؤ کے پولس ڈپٹی کمشنر اور ضلع الیکشن افسر پال بروا نے 2 اپریل کو ہی مذکورہ افسران کی معطلی کا حکم صادر کر دیا تھا۔ یہ معاملہ پیر کے روز سامنے آیا ہے۔ افسران نے بتایا کہ اس پولنگ مرکز پر صرف 90 ووٹرس کے نام ہی فہرست میں ہیں، لیکن 171 ووٹ پڑ گئے۔ اس معاملے کی اعلیٰ سطحی جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔

Published: 05 Apr 2021, 9:11 PM IST

کچھ رپورٹس کے مطابق گاؤں کے پردھان نے الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹ کو ماننے سے انکار کر دیا اور اپنی ایک لسٹ لے کر آیا جس کے تحت لوگوں نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ ایسے میں جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے کہ پولنگ مرکز پر سیکورٹی وغیرہ کی بھی جانچ کی جائے۔ ساتھ ہی پردھان کو ایسا کیوں کرنے دیا گیا، اس سوال کا جواب بھی تلاش کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔

Published: 05 Apr 2021, 9:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 05 Apr 2021, 9:11 PM IST