فائل تصویر آئی اے این ایس
سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ہندوستانی فوج میں نیپال کے گورکھا سپاہیوں کی بھرتی روکنے کا فائدہ انگلینڈ اٹھاتا نظر آرہا ہے؟ برطانوی فوج نے نیپالی نژاد گورکھا برادری کے لیے ایک نئی گورکھا رجمنٹ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اگرچہ برطانوی فوج کے پاس پہلے ہی گورکھا رجمنٹ موجود ہے لیکن ہندوستان میں بھرتی بند ہونے کے بعد ایک نئی آرٹلری رجمنٹ تشکیل دی جا رہی ہے۔
Published: undefined
اگنیور اسکیم کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے نیپال نے ہندوستانی فوج میں اپنے گورکھا نوجوانوں کی بھرتی روک دی ہے۔ ہندوستانی فوج میں گورکھا برادری کی سات رجمنٹس ہیں۔ ان میں صرف نیپال اور ہندوستانی نژاد گورکھا نوجوان ہی بھرتی کیے جاسکتے ہیں لیکن اب صرف ہندوستانی نژاد گورکھا نوجوان ہی رجمنٹ میں حصہ لے رہے ہیں۔
Published: undefined
سال 2022 میں ہندوستانی فوج میں نوجوانوں کی بھرتی کے طریقہ کار کو مکمل طور پر تبدیل کردیا گیا تھا۔ نئے عمل کے تحت اب بھارتی فوج میں اگنی پتھ اسکیم کو لاگو کر دیا گیا ہے۔ ایسی صورت حال میں فوجیوں کو پہلے چار سال فوج میں اگنیور کے طور پر کام کرنا پڑتا ہے۔ چار سال کی سروس کے بعد اگنیوروں کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور ان میں سے صرف 25 فیصد کو فوجی بننے کے لیے منتخب کیا جائے گا۔ باقی اگنیوروں کو فوج چھوڑ کر ایک عام شہری کی طرح دیگر خدمات یا کاروبار کرنے کا موقع دیا جائے گا۔
Published: undefined
نیپال حکومت نے ہندوستانی فوج کی اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کی ہے۔ 1947 کے بعدسے نیپال کے گورکھا نوجوانوں کی ہندوستانی فوج میں بھرتی کا عمل جاری تھا۔ اس وقت ہندوستانی فوج کے پاس گورکھا سپاہیوں کی سات مختلف رجمنٹ ہیں۔ ان میں تقریباً 40 ہزار گورکھا فوجی ہیں۔ جن میں سے تقریباً 60 فیصد نیپالی نژاد فوجی ہیں لیکن پچھلے تین سالوں سے نیپال کے گورکھا سپاہیوں کی بھرتی تقریباً رک گئی ہے۔
Published: undefined
برطانوی فوج نے آرٹلری کی نئی گورکھا رجمنٹ بنانے کا اعلان کیا ہے۔ انگلستان کے بادشاہ نے اس کی اجازت دے دی ہے۔ ایسی صورتحال میں اسے کنگز گورکھا آرٹلری(کے جی اے) کے نام سے جانا جائے گا۔ اگلے چار سالوں میں انگلینڈ کی کے جی اے رجمنٹ میں تقریباً 400 فوجیوں کی بھرتی ہونے کی توقع ہے۔(بشکریہ نیوز پورٹل ’اے بی پی‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined