فائل تصویر آئی اے این ایس
وقف ایکٹ کی حمایت اور احتجاج کے درمیان بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے سپریم کورٹ پر اپنے بیان سے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ اس کے بعد بی جے پی رکن پارلیمنٹ کے اس بیان کی ہر طرف تنقید ہو رہی ہے۔ ادھر عام آدمی پارٹی نے بھی نشی کانت دوبے کو نشانہ بنایا ہے۔
Published: undefined
عام آدمی پارٹی کی ترجمان پرینکا ککڑ نے کہا، "ہم نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ نشی کانت دوبے کے خلاف توہین کا مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں جیل بھیجا جائے، انہوں نے بہت برا بیان دیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ کل سپریم کورٹ بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے کے خلاف ازخود نوٹس لے گی اور ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے گی اور جیل بھیجے گی۔"
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب بھی کوئی جج بی جے پی کے حق میں فیصلہ دیتا ہے تو اسے راجیہ سبھا میں بھیج دیا جاتا ہے اور اب جب ایک جج نے ہدایت دی کہ قانون پر عمل کیا جانا چاہیے اور گورنروں کو بلوں پر غیر معینہ مدت تک نہیں بیٹھنا چاہیے، بی جے پی نے ججوں کو بدنام کرنے اور سپریم کورٹ پر حملہ کرنے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کیے ہیں۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ 19 اپریل کو بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے وقف (ترمیمی) ایکٹ پر سپریم کورٹ میں جاری سماعت کو لے کر ایسا بیان دیا تھا، جس سے تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا۔ انہوں نے واضح طور پر عدلیہ پر حملہ کیا، پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون میں اس کی مداخلت پر سوال اٹھایا۔ عدلیہ کے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے نے کہا کہ اگر عدالت قانون بنانے کا کام کرتی ہے تو پارلیمنٹ کا وجود بے معنی ہو جاتا ہے۔
Published: undefined
اس کے ساتھ ہی نشی کانت دوبے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ’’اگر سپریم کورٹ قانون بنائے گی تو پارلیمنٹ کو بند کر دینا چاہیے۔‘‘ ان کی پوسٹ کو قانون کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینے اور کم و بیش اسے معطل کرنے میں عدلیہ کے کردار پر بالواسطہ تنقید کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined