قومی خبریں

اورنگزیب تنازع کے درمیان وی ایچ پی کا دہلی میں یادگاروں کا سروے، ہمایوں کے مقبرے کا بھی دورہ

وی ایچ پی نے مغل اور ہندو حکمرانوں سے منسوب آثار کا جائزہ لینے کے لیے یادگاروں کا سروے شروع کیا ہے۔ تنظیم کے مطابق، دہلی میں مغل حکمرانوں کی یادگاریں ہیں مگر ہندو راجاؤں کی نشانیاں نظر نہیں آتیں

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر / آئی اے این ایس

 
IANS

وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) نے دہلی میں تاریخی یادگاروں کا سروے شروع کر دیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ شہر میں کتنی یادگاریں مغل یا مسلم حکمرانوں سے منسوب ہیں اور کتنی ہندو راجاؤں کی نشانیاں ہیں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ دہلی میں مغل حکمرانوں کے مقبرے اور یادگاریں تو بڑی تعداد میں موجود ہیں مگر ہندو راجاؤں کے آثار نہ ہونے کے برابر ہیں۔

Published: undefined

اتوار کے روز وی ایچ پی کے ایک وفد نے دہلی میں دوسرے مغل بادشاہ ہمایوں کے مقبرے کا دورہ کیا۔ تنظیم کے قومی ترجمان ونود بنسل نے کہا کہ سروے آئندہ دنوں میں بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا، ’’دہلی کے لوگ جاننا چاہتے ہیں کہ شہر میں مغل یادگاریں تو موجود ہیں، مگر ہزاروں سال حکومت کرنے والے ہندو راجاؤں کی نشانیاں کہاں ہیں؟‘‘

Published: undefined

بنسل نے کہا کہ دہلی میں اکبر اور تغلق دور کے حکمرانوں کے مقبرے تو محفوظ ہیں، لیکن پرتھوی راج چوہان جیسے ہندو حکمرانوں کی کوئی علامت نظر نہیں آتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ راجا نندپال اور ہیم چند وکرمادتیہ جیسے درجنوں ہندو راجاؤں نے دہلی پر حکومت کی، لیکن ان کی یادگاریں باقی نہیں ہیں۔ بنسل نے دعویٰ کیا کہ یہ تاریخی ناانصافی ہے، جسے منظر عام پر لانے کے لیے وی ایچ پی نے سروے کا آغاز کیا ہے۔

Published: undefined

وی ایچ پی ترجمان کے مطابق تنظیم نے ماہرین آثار قدیمہ پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے، جو دہلی میں موجود تاریخی عمارتوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ یہ ٹیم مغل یا مسلم حکمرانوں کی علامتوں کے ساتھ ساتھ ان حکمرانوں کی نشانیاں بھی تلاش کرے گی، جنہوں نے ان کے خلاف کامیاب معرکے لڑے تھے۔ بنسل نے کہا، ’’ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ دہلی میں ان ہندو راجاؤں کی کوئی یادگار یا علامت موجود ہے یا نہیں، جنہوں نے مغل حکمرانوں کا مقابلہ کیا تھا۔‘‘

وی ایچ پی کا یہ سروے ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب مہاراشٹر کے ناگپور میں اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کے مطالبے پر تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ بجرنگ دل اور وی ایچ پی کے کارکنوں نے اورنگزیب کی قبر کو ہٹانے کے لیے مظاہرے کیے تھے، جس کے دوران ایک مقدس کتاب کی مبینہ بے حرمتی کے الزام پر ہنگامہ ہوا اور تشدد میں کئی لوگ زخمی ہوئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined