قومی خبریں

تمام فیصلہ سازوں کو خیال رکھنا ہوگا کہ قانون جبر کا ہتھیار نہیں بننا چاہئے: چیف جسٹس چندرچوڑ

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ جو چیز عدالتی اداروں کو طویل مدت تک برقرار رکھتی ہے وہ ہمدردی کا احساس، اور شہریوں کی فریاد کا جواب دینے کی صلاحیت ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: ملک کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے قانون کے استعمال پر اہم بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ قانون جبر کا آلہ نہ بنے بلکہ انصاف کا آلہ بنا رہے۔ جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ شہریوں کا توقعات رکھنا اچھی بات ہے لیکن اس دوران ہمیں اداروں کے طور پر عدالتوں کی صلاحیت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ جسٹس چندرچوڑ نے یہ بیان ’ہندوستان ٹائمز لیڈرشپ سمٹ‘ کے دوران دیا۔

Published: undefined

چیف جسٹس نے کہا کہ برطانوی دور میں وہی قانون جو آج آئین کی کتابوں میں موجود ہے اسے جبر کے آلے کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہم شہری ہونے کے ناطے یہ کیسے یقینی بنائیں کہ قانون انصاف کا آلہ بنے نہ کہ جبر کا آلہ؟

جسٹس چندرچوڑ نے ایک بہتر جج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ کے پاس اپنے سسٹم میں ان سنی آوازوں کو سننے کی صلاحیت ہو، سسٹم میں ان دیکھے چہرے کو دیکھنے کی صلاحیت ہو اور پھر یہ دیکھیں کہ قانون اور انصاف کے درمیان توازن کہاں ہے، تب آپ واقعی بطور جج اپنا مشن پورا کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا نے سب سے بڑا چیلنج پیش کیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عدالت میں جج کے کہے گئے ہر چھوٹے سے چھوٹے لفظ کی ریئل ٹائم رپورٹنگ ہوتی ہے اور بطور جج آپ کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں فیشن، ری انجینئرنگ، نئے حل تلاش کرنے، دوبارہ تربیت حاصل کرنے، دوبارہ تخلیق کرنے، یہ سمجھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم جس دور میں رہتے ہیں، اس کے چیلنجوں کا سامنا کیسے کرنا ہے۔

Published: undefined

چیف جسٹس نے کہا کہ میرے خیال میں تمام فیصلہ سازوں کو قانون کو سنبھالنے میں شامل ہونا چاہیے نہ کہ صرف جج کو۔ سی جے آئی نے کہا کہ جو چیز عدالتی اداروں کو طویل مدت میں برقرار رکھتی ہے وہ ہمدردی کا احساس اور شہریوں کی فریاد کا جواب دینے کی صلاحیت ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined