قومی خبریں

محبت کے لیے ساجد بن گیا ’ساحل‘، پھر بھی ہندو تنظیموں نے گھر کیا نذرِ آتش، 9 گرفتار

اتر پردیش کے آگرہ واقع رونکتا علاقے میں ہندو تنظیموں نے الگ مذاہب سے تعلق رکھنے والے لڑکا-لڑکی کی شادی سے ناراض ہو کر لڑکے ساجد کے گھر سمیت 3 گھروں میں آگ لگا دی۔

تصویر آس محمد
تصویر آس محمد 

اتر پردیش کے آگرہ میں اس وقت حالات کشیدہ ہو گئے جب سکندرہ تھانہ علاقہ کے رونکتا علاقے میں ہندو تنظیموں نے دو الگ مذاہب سے تعلق رکھنے والے لڑکا-لڑکی کی شادی سے ناراض ہو کر عاشق ساجد کے گھر سمیت 3 گھروں کو نذرِ آتش کر دیا۔ اس واقعہ کے بعد رونکتا میں افرا تفری کا عالم ہے۔ حالانکہ پولیس نے لڑکی نکیتا کو برآمد کر لیا ہے۔ لڑکی نے اس سے پہلے ایک ویڈیو بھی جاری کیا تھا جس میں اس نے ساجد کے ساتھ اپنی مرضی سے شادی کرنے کی بات کہی تھی۔ الگ مذاہب سے معاملہ جڑا ہونے کے سبب شادی کے اس معاملے نے طول پکڑ لیا ہے۔ معاملے میں ہندو تنظیموں سے جڑے 9 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

Published: undefined

اس شادی میں ایک الگ بات یہ بھی ہے کہ نوجوان ساجد نے اپنی معشوقہ نکیتا کے ساتھ آریہ سماج مندر میں ہندو رسوم و رواج سے شادی کی تھی، لیکن اس کے بعد بھی شہر کی ہندو تنظیموں کی ناراضگی دور نہیں ہوئی اور انھوں نے جمعہ کو ساجد، اس کے بھائی اور چچا کے گھر کو آگ کے حوالے کر دیا۔ واقعہ جمعہ کا ہے اور صبح سے ہی لاؤڈاسپیکر پر اشتعال انگیز تقریریں کی جا رہی تھیں اور ہندو تنظیموں نے رونکتا میں پنچایت بھی کی تھی۔

Published: undefined

آگرہ کے ایس ایس پی سدھیر کمار سنگھ نے بتایا ہے کہ آگ لگانے والی ہندو تنظیموں کے کارکنان کو نشان زد کیا جا رہا ہے۔ پولیس ان کے خلاف بے حد سخت کارروائی کرے گی۔ کچھ کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، جن پر این ایس اے کے تحت کارروائی ہوگی۔ انھوں نے بتایا کہ لڑکی کو برآمد کر لیا گیا ہے۔ اسے عدالت کی چھٹیوں کی وجہ سے پیش نہیں کیا جا سکا۔ عدالت کھلتے ہی ہم اسے پیش کرنے والے ہیں۔ پولیس لڑکی کو دہلی سے آگرہ لے آئی ہے۔

Published: undefined

جوڑے کی طرف سے دہلی کے ایک آریہ سماج مندر میں ہندو رسوم و رواج سے ہوئی شادی کا سرٹیفکیٹ بھی پولیس اور میڈیا کو بھیجا گیا ہے جس میں لڑکا اور لڑکی ’اگنی‘ (آگ) کو گواہ مان کر ایک دوسرے کو اپنا بنا رہے ہیں۔ نوجوان ساجد لڑکی نکیتا کی مانگ میں سندور بھر رہا ہے۔ لڑکی نکیتا کا کہنا ہے کہ وہ بالغ ہے اور اس کے گھر والے اسے اور اس کے شوہر ساجد کو پریشان کر رہے ہیں۔ لڑکا ساجد نے ہندو مذہب اختیار کر لیا ہے۔ حالانکہ لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ یہ دھوکہ ہے۔

Published: undefined

بہرحال، آگرہ میں آگ لگائے جانے کا یہ واقعہ جمعہ کی دوپہر پیش آیا۔ حالانکہ لڑکا-لڑکی ایک ہفتہ سے فرار تھے اور مقامی تھانہ میں لڑکی کے گھر والوں کی طرف سے مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ ملزم نوجوان ساجد اسی محلے میں ایک جِم چلاتا تھا۔ لڑکی سے اس کی جان پہچان پرانی بتائی جا رہی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دونوں نے ساتھ میں پڑھائی کی ہے۔

Published: undefined

اس درمیان ایس ایس پی آگرہ نے رونکتا چوکی انچارج کو معطل کر دیا اور لاپروائی برتنے پر تھانہ انچارج سکندرہ کے خلاف جانچ بٹھا دی ہے۔ ایس ایس پی سدھیر کمار سنگھ نے بتایا ہے کہ اس واقعہ میں ’دھرم جاگرن سمنوے سنگھ‘ کے کارکنان شامل تھے۔ اس تعلق سے پولیس کی زبردست لاپروائی سامنے آئی ہے۔ مقامی باشندہ ندیم علی نے بتایا کہ جمعہ کو صبح 7 بجے سے ہی رکشے میں لاؤڈاسپیکر لگا کر اس معاملے میں ہاٹ بازار میں جمع ہونے کی اپیل کی جا رہی تھی۔ سوشل میڈیا پر پنچایت کو لے کر لکھا جا رہا تھا۔ صبح 9 بجے سے لوگ جمع ہونے لگے۔ یہاں ہندوؤں کے جذبات کو مشتعل کرنے والی تقریریں کی گئیں اور بھیڑ نے ساجد اور اس کے چچا کے گھر میں آگ لگا دی۔ ندیم بتاتے ہیں کہ آگ لگانے کے نصف گھنٹے بعد صرف پہلے ایک داروغہ اور ایک سپاہی یہاں پہنچا اور اس کے بعد فوج پہنچی۔ مقامی رکن اسمبلی چودھری بابو لال نے بھی پولیس کی لاپروائی کا تذکرہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیس چوکی کے سامنے سارا بازار بند ہو گیا، لیکن پولیس جائے واقعہ پر دیر سے پہنچی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ جِم چلانے والے ساجد کے ذریعہ مبینہ طور پر لڑکی کو بھگا لے جانے کا یہ معاملہ کئی دن سے سلگ رہا تھا۔ اس تعلق سے ہندو تنظیموں کے کئی کارکنان مظاہرہ کر رہے تھے۔ اس میں ہندو مہاسبھا کے ضلع چیئرمین رونق ٹھاکر، ضلع پنچایت رکن بنٹی سکروار، بجرنگ دل سیکورٹی چیف دیپیش جین، ٹیٹو جین، ہری ٹھاکر، برجیش بھدوریا، سچن بھدوریا زیادہ سرگرم تھے۔ پولیس کے مطابق ان کے خلاف رپورٹ درج کی گئی ہے۔ اب اس معاملے میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کے خلاف نامزد رپورٹ درج کی گئی ہے جب کہ 9 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس واقعہ میں گرام پردھان انوج کمار کا کردار اہم بتایا جا رہا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کی ساجد سے ذاتی رنجش بھی ہے۔ پولیس نے انوج کمار، ضلع پنچایت رکن شیوپال سنگھ، روی سنگھ ورما، اودھیش پنڈت، ٹیٹو جین، ہردیش ورما، منوج، اوتار اور سنجے چوبے کو گرفتار کرنے کی بات کہی ہے۔

Published: undefined

یہاں یہ بھی اہم ہے کہ ملزم نوجوان ساجد 11 اپریل کو نکیتا کو لے کر چلا گیا تھا اور اس کے بعد اس نے مذہب بدل کر اپنا نام ساحل رکھ لیا۔ یہاں ساجد نے ایک حلف نامہ بھی دیا جس میں لکھا ہے کہ وہ مسلمان سے ہندو مذہب میں اپنی مرضی سے شامل ہو رہا ہے۔ اس میں کسی کی کوئی زبردستی، دباؤ یا دھوکہ دہی نہیں ہے۔ وہ لڑکی کو سات سال سے جانتا ہے۔ سکندرہ کے رہنے والے عدنان قریشی نے آگ زنی کرنے والی ہندو تنظیموں کے کارکنان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دن بھر جس طرح سے 3 گھروں میں آگ زنی کی گئی اس سے مقامی لوگوں میں خوف کا ماحول ہے۔ پولیس کو ان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined