یو کے ایس ایس ایس سی
اتراکھنڈ میں سرکاری بھرتیوں سے متعلق تنازعہ سامنے آنے کے بعد ریاستی حکومت نے اتراکھنڈ سب آرڈینیٹ سروس سلیکشن کمیشن (یو کے ایس ایس ایس سی) کا گریجویٹ سطح کا بھرتی امتحان منسوخ کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ پیپر لیک، نقالی اور مبینہ بدعنوانی کے الزامات کے بعد لیا گیا ہے، جنہوں نے پورے ریاست میں امیدواروں کے غصے کو بھڑکا دیا تھا۔
یہ امتحان 21 ستمبر کو منعقد ہوا تھا، جس میں ایک لاکھ سے زائد امیدوار شامل ہوئے، تاہم امتحان کے فوراً بعد ہی سوالیہ پرچے کے لیک ہونے کی خبریں سامنے آنے لگیں۔ معاملہ اس وقت سنگین ہوا جب تحقیقات میں پتہ چلا کہ ہریدوار کے آدرش بال انٹر کالج سے امتحانی پرچہ افشا ہوا تھا۔
Published: undefined
تحقیقات کے مطابق مرکزی ملزم خالد ملک نے سوالیہ پرچے کی تصویریں لے کر اپنی بہن کو بھیجیں، جس نے انہیں ٹہری کی اسسٹنٹ پروفیسر سمن تک پہنچایا۔ سمن نے سوال حل کر کے امیدواروں کو فراہم کیے، جس کے بعد یہ معلومات سوشل میڈیا پر بھی پھیل گئیں۔ اس واقعے کے بعد کئی سرکاری اہلکاروں، اساتذہ اور پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا جبکہ متعدد افراد گرفتار ہوئے۔
دوسری جانب ریاست بھر میں طلبہ کا احتجاج زور پکڑتا گیا۔ گزشتہ ہفتے دہرادون کے پریڈ گراؤنڈ میں ہزاروں امیدواروں نے زبردست مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے پیپر لیک اور نقل مافیا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے نعرے بازی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت مجرموں کو بچانے میں لگی ہے اور شفاف امتحانات کرانے میں ناکام رہی ہے۔
Published: undefined
پریڈ گراؤنڈ کا یہ احتجاج سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوا، جس سے حکومت پر کارروائی کا دباؤ بڑھ گیا۔ بے روزگار یونین نے بھی ریاست گیر تحریک کی دھمکی دی تھی۔ بالآخر حکومت نے دباؤ کے تحت امتحان کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا۔ وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے ابتدا میں اعلان کیا تھا کہ قصورواروں کو کسی حال میں بخشا نہیں جائے گا اور سی بی آئی جانچ کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن امتحانات کے بار بار لیک ہونے اور بے ضابطگیوں نے ان کے دعوؤں پر سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت اگر شروع سے سخت قدم اٹھاتی تو معاملہ اس حد تک نہ پہنچتا۔ اب امتحان منسوخ ہونے کے بعد یہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ آیا حکومت واقعی شفاف بھرتی کے لیے سنجیدہ ہے یا یہ فیصلہ بڑھتے عوامی دباؤ اور سیاسی نقصان کے خوف سے لیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز